اودھ کے شاہی گھرانے کی کہانی کا اختتام۔ پیالس کے قریب سے شہزادی کی نعش دستیاب

شہزادے ریاض اودھ کی نعش 3ستمبر کو ان کی مشتبہ حالت میں موت کے بعد دستیاب ہوئی۔پولیس کے مطابق اس میں کسی سازش کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اودھ کے آخری شہزادہ کی زندگی گمنامی میں گذرتی تھی۔ ان کے سانحہ ارتحال کے بعد ماچا محل کی سات سوسالہ قدیم کا تاریخ کا باب بھی ختم ہوگیا۔ان کی بہن سکینہ کا کچھ ماہ قبل انتقال ہوگیا اور ان کی والدہ اودھ کی بیگم نے 1993میں زہرپی کر اپنی جان دیدی تھی۔ملچا محل کی خراب حالت اور واضح کرتی ہے کہ بنا ء برقی‘ بنا دروازوں اور بناء کھڑکیوں اور محل میں پانی تک ندارد تھا۔ بیگم اودھ 1985تک اس ملچا محل کی مالک تھی اور دہلی ریلوے اسٹیشن کے وی ائی پی لان میں بے شمار عجائب اور ظالم حامیوں کے ہمراہ قیام پذیر تھی۔

لکھنو کی آبائی جائیداد کے لئے حکومت سے جاری جنگ کے عوض میں انہیں ملچال محل اور ماہانہ پانچ سو روپئے جاری کئے گئے تھے۔ انڈین ایکسپریس کے ساتھ 1997میں ایک انٹریو کے دوران شہزادی نے والدہ کے انتقال کے بعد اپنی بہن کی پریشان حالت کا ذکر کیا تھاجس کی وجہہ سے انہو ں نے خودکشی کرلی تھی۔بیگم اودھ نے بتایاتھا کہ ’’ بیگم صاحبہ کے انتقال کے بعد وہ کافی پریشان ہوگئی تھی اس کے بعد انہو ں نے سیاہ کپڑا کا ہی استعمال کیا اور بالوں میں کبھی بھی کنگی نہیں کی تھی‘‘۔ بیگم اودھ نے ٹوٹے ہیروں کے تکڑے کھاکر خودکشی کرلی تھی جس کا انہوں نے کبھی بھی استعمال نہیں کیا۔جب شہزادی کچھ وقت سے دیکھائی نہیں دے رہے تھے ناگا لینڈ پولیس ٹیم کے مطابق جب انہیں اطلا ی دی گئی تو وہ موقع پر پہنچی۔

سینئر پولیس افیسر نے کہاکہ ’’ پرنس خراب حالت میں زندگی بسر کررہے تھے۔ وہ لوگوں کو کھانے کے لئے کہتے اور اسی علاقے کا ایک شخص انہیں کھانا کھلاتا۔شہزادہ چانکیا پوری علاقے کے جنگلات میں گھومتے پھرتے رہتے پچھلے دو تین دنوں سے وہاں پر کوئی ہلچل نہیں دیکھائی دی جس پر ہمیں شبہ ہوا۔ جب ہم موقع پر پہنچے تو ستمبر3کے روز وہ فرش پر پڑے پائے گئے‘‘۔ان کے جسم پر زخم کا کوئی نشان نہیں تھا ان کی نعش کو آر ایم ایل اسپتال پوسٹ مارٹم کے لئے پہنچایاگیا۔ پولیس کا دعوی ہے کہ ان کی قدرتی موت ہوئی ہے۔

پولیس نے مقامی لوگوں سے رابطے کیا‘ جنھوں نے بتایا کہ علی گڑکے رہنے والے ان کے ایک دور کے رشتہ دار رسمی طور پر ان سے ملاقات کے لئے آتے تھے۔ پولیس کو تین رشتہ داروں کے موبائیل نمبر ملے جو بند ہیں۔وقف بورڈ کوپولیس کی جانب سے اطلاع فراہم کی جانے کے بعد پرنس ریاض کو ائی ٹی او کے قریب واقع قبرستان میں 5ستمبر کے روزسپرد خاک کیاگیا۔