اوباما کا دورہ مسجد، مسلم برادری سے تبادلہ خیال

ایک انسان کا قتل انسانیت کا قتل : قرآن مجید کا حوالہ، اسلامو فوبیا کے اندیشوں کا ازالہ اوباما کی کوشش
واشنگٹن ۔ 3 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) امریکی انتخابی مہم میں مسلم دشمن لفاظی میں اضافہ کے پیش نظر صدر بارک اوباما نے آج مذہبی اقلیت کو اس کے تحفظ اور صیانت کا تیقن دینے اور ملک میں مذہبی تنوع کی ستائش کرنے کی اپنی کوشش کے حصہ کے طور پر پہلی بار مسجد کا دورہ کیا۔ تاہم اوباما کا استقبال 3 احتجاجی مظاہرین کی جانب سے کیا گیا جو اسلامی مرکز کی باڑھ کے باہر احتجاجی نعروں پر مشتمل پلے کارڈس اٹھائے کھڑے تھے۔ مسجد میں آمد کے فوری بعد صدر اوباما نے مسلم برادری کے ممتاز قائدین کے ساتھ ایک گول میز کانفرنس منعقد کی دارالحکومت کے قریب مسجد کا دورہ مسلم برادری خاص طور پر اسلام دشمن لفاظی کے پس منظر میں اہمیت رکھتا ہے۔ ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار مسلمانوں کے خلاف مسلسل زہرافشانی کررہے تھے۔ اسلامی سوسائٹی بالٹی مور کی رابعہ احمد نے دورہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تنظیم کچھ عرصہ سے شہرت حاصل کر گئی ہے۔ انتشار پسند ماحول میں صدر امریکہ کا دورہ خاص طور پر ایک اہم اشارہ ہے۔

وائیٹ ہاؤز کی بلاگ پوسٹ اور وائیٹ ہاؤز کی مشیر رومانہ احمد نے کہا کہ یہ ایک اہم لمحہ ہے۔ بدقسمتی سے حالیہ سیاسی عمل ان بنیادی اقدار کے برعکس تھا جن کی نمائندگی امریکہ کرتا ہے۔ سائنسداں اور پنڈت منفی انداز میں لاکھوں امریکیوں کو مٹھی بھر دہشت گردوں کے مساوی قرار دے رہے تھے۔ امریکہ کے مسلم شہری جو کلاس روم میں ملک کی نئی نسلوں کو تعلیم دیتے ہیں، بحیثیت ڈاکٹر ہماری دیکھ بھال کرتے ہیں، ہمیں مایوسی کے عالم میں تحریک دیتے ہیں اور جنگ کے محاذ پر ہماری حفاظت کرتے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جو ہمیشہ سے ہمارے لئے باعث فخر رہے ہیں۔ رومانہ نے کہا کہ وہ مسلمان ہیں اور امریکی شہری بھی ہیں۔ انہیں اس ملک میں اپنے مذہب اور ملک میں سے کسی ایک کو چننے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ اوباما نے مسلم برادری کے ممتاز قائدین اور اسلامی سوسائٹی بالٹی مور کے ارکان کے ساتھ بیٹھ کر تبادلہ خیال کیا۔

اس سے ملک کیلئے مذہبی رواداری میں مسلمانوں کے کردار کو اجاگر کیا گیا۔ اپنے خطاب سے پہلے اوباما نے کئی مسلم قائدین بشمول امام یٰسین شیخ اور ابتہاج احمد سے ملاقات کی۔ وہ پہلی مسلم خاتون ہیں جو بین الاقوامی سطح پر امریکہ کی نمائندگی کرچکی ہیں۔ مسجد کا آغاز اتوار کے ایک چھوٹے سے اجتماع سے ہوا تھا جو جانس ہاپکنس یونیورسٹی میں منعقد کیا جاتا تھا۔ مسلمان امریکہ کی جملہ آبادی کا ایک فیصد ہیں۔ بالٹی مور سے موصولہ اطلاع کے بموجب صدر بارک اوباما نے کہاکہ قرآن کہتا ہے ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔ دہشت گردی کے واقعات کے بعد اسلام کے بارے میں غلط تصور پیش کیا گیا۔ اسلام ایک پرامن مذہب ہے۔ انہوں نے مذہبی آزادی اور برداشت پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے ساتھ مل کر انتہا پسندی کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔ امریکی مسلمانوں سے ہمیں تحفظ کا احساس ہوتا ہے۔ امریکی معاشرے میں تعصب کی کوئی گنجائش نہیں۔ صدر اوباما کا کہنا تھا کہ کسی بھی مذہبی گروپ پر حملے کے خلاف آواز اٹھانا ضروری ہے۔ مشرق وسطیٰ میں تمام مذاہب کے افراد خوف کا شکار ہیں۔ اوباما نے کہاکہ داعش اور دیگر تنظیمیں اسلام کا غلط تصور پیش کررہی ہیں۔ ہم اسلام کو نہیں دبا رہے، امریکی مسلمانوں کی کامیابی پر جشن مناتے ہیں، مسجد کے دورے کا مقصد مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔