اوباماکیئر حامیوں کا ملک گیر احتجاج، ٹرمپ قانون بدلنے پر اٹل

غریب، بزرگ اور جسمانی طور پر معذور افراد کو ملنے والی راحت ختم ہونے کا اندیشہ

واشنگٹن، 24 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اوباماکیئر یعنی افورڈیبل کیئر ایکٹ (اے سي اے ) کو منسوخ کرنے اور اس کی جگہ پر نئے قانون لائے جانے کی کوششوں کے خلاف جمعرات کو ملک بھر میں احتجاج کیا گیا۔ جب کہ ڈونالڈ ٹرمپ نے اس بل کے حق میں ووٹنگ سے ہچکچانے والے ریپبلکن ارکین کو متبنہ کیا ہے ۔اے سی اے کے لاگو ہونے کی ساتویں سالگرہ پر کل شکاگو، لاس اینجلس اور دارالحکومت سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں زبردست احتجاج کرتے ہوئے لوگوں نے اسے برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا۔ لوگوں کا خیال ہے کہ اس سے غریب، بزرگ اور جسمانی طور پر معذور افراد کو بڑی راحت ملی ہے جبکہ مسٹر ٹرمپ نے صدارتی انتخابات کے دوران اوباماکیئر کو ختم کرنا اپنے انتخابی وعدوں میں نمایاں رکھا تھا اور اس کی جگہ پر دوسری پالیسی لانے کا وعدہ کیا تھا۔ اوباماکیئر ملک کے دو کروڑ لوگوں کو صحت کی انشورنس پیش کرتا ہے ۔اے سی اے کو سابق صدر براک اوباما کی داخلی سطح پر سب سے بڑی کامیابی تصور کیا جاتا ہے ۔ اوباماکیئر کو ہٹائے جانے کے خلاف احتجاج میں شامل لاس اینجلس کے بے روزگار اور کینسر میں مبتلا سویو مارٹن (26) نے کہا کہ میں آج انتہائی غیر صحت مند محسوس کر رہا ہوں لیکن میں نے اس ریلی میں شامل ہونے کی ہمت اس لئے کی ہے کہ اس بندش سے ہونے والی پریشانیوں کے سلسلے میں نے انتہائی تشویش میں ہوں۔ اوباماکیئر دنیا کی سب سے اچھی صحت پالیسی ہے اور اس کا جاری رہنا انتہائی ضروری ہے کیونکہ ہم اس کے مستحق ہیں۔ڈیموکریٹک کے ساتھ ساتھ کچھ اعتدال پسند ریپبلکن ممبران پارلیمنٹ کا خیال ہے کہ اس پالیسی کو منسوخ کرنے یا اس کی جگہ پر دوسرا قانون لانے سے بہت سے لوگ ‘ہیلتھ کوریج’ سے محروم ہوجائیں گے ۔ جبکہ اس کے مخالفین کا خیال ہے کہ اس سے غریبوں کو فائدہ پہنچنے کی توقع امیر زیادہ مستفید ہو رہے ہیں۔دریں اثنا امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے صحت کی سہولتوں کی فراہمی سے متعلق اصلاحاتی بل کے حق میں ووٹنگ سے ہچکچانے والے ریپبلکن ارکین کو متبنہ کیا ہے کہ وہ اصلاحات کے بل کی حمایت کریں بصورت دیگر وہ ”ایفورڈ ایبل کیئر ایکٹ” (یعنی اومابا ہیلتھ کیئر پروگرام) کو منسوخ کرنے کا موقع گنوا دیں گے ۔ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے نئے ہیلتھ کیئر بل کو منطور کروانے کے بارے میں جمعرات کو سارا دن وائٹ ہاؤس اور کیپٹل ہل میں بات چیت ہوتی رہی۔ اس بل پر ایوان نمائندگان میں ابتدائی رائے شماری جمعرات کو ہونی تھی تاہم ریپبلکن ارکان کی اکثریت کی حمایت حاصل ہونے کی بنا پر اسے موخر کر دیا گیا جو صدر ٹرمپ کے لیے ایک دھچکا ہے کیونکہ انہوں نے کہا تھا کہ وہ کانگرس کی ایوان زیریں میں اس بل پر ہونے والی رائے شماری میں کامیابی حاصل کریں گے ۔
صدر نے ریپبلکن ارکان کو اس بل کی حمایت کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کی لیکن تاحال وہ بعض ریپبلکن ارکان کو اس مجوزہ بل کی حمایت پر آمادہ نہ کر سکے ۔الباما سے تعلق رکھنے والے ایوان نمائندگان کے ریپبلکن رکن بریڈلی برائن نے کہا کہ "یہ وہ لمحہ ہے جب آپ کو یہ بتانا ہے کہ آپ دل سے کیا چاہتے ہیں ۔ کیا آپ اوباما کئیر کو منسوخ کرنے اور اس کی جگہ ایک نیا بل لانے کے لیے صدر ٹرمپ کے ساتھ ہیں۔ یہ ایک سادہ سی بات ہے ۔انہوں نے یہ بات اسپیکر پال ریان کے دفتر میں ہونے والے ایک اجلاس کے بعد کہی جو ایوان نمائندگان کے قدامت پسند ریپبلکن ارکان کے گروپ کی طرف سے اس مجوزہ بل کی حمایت سے انکار کے بعد منعقدہ ہوا۔برائن نے میڈیا کو بتایا کہ ”ہر ایک لیے یہ ایک پریشان کن گھڑی ہے ۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس کام کو کرنے اور اسے صیح طریقہ سے کرنے کا عزم بھی موجود ہے۔ پال ریان نے اس بل پر رائے شماری کے لیے وہ دن مقرر کیا جس دن ایفوڈ ایبل ہیلتھ ایکٹ کو منظور ہوئے سات سال مکمل ہو چکے تھے ۔