انگریزوں سے لڑتے ہوئے ٹیپوسلطان کی تاریخی موت ہوئی۔ صدر کوئند

نئی دہلی۔ بی جے پی کے لوگوں کو اس وقت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کوئند نے چہارشنبہ کے روز میسور کے حکمران ٹیپوسلطان شہید کے متعلق کہاکہ سلطان کی موت تاریخی ہے جنھوں نے انگریزوں سے لڑتے ہوئے اپنی جان دی ہے۔

ریاستی اسمبلی کے ایوان میں ڈائمنڈ جوبلی تقریب کے مشترکہ اجلا س سے خطاب کرتے ہوئے کوئند نے کہاکہ ’’ ٹیپوسلطان کی موت تاریخی ہے جنھوں نے انگریزوں کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی جان دی ہے ۔

وہ میسور راکٹ بنانے والے پانیئر بھی تھے‘‘۔کرناٹک اور میسور کے سابق حکمران‘ سپاہی ‘ سیاست داں اور سائنس داں کے تعاون کو یاد کرتے ہوئے صد ر جمہوریہ ہند نے اس کو ملک اور ریاست کی ترقی کا اہم جز قراردیا جس کے بعد ایوان قانون سازوں کی تالیوں سے گونج اٹھا۔

صدر جمہوریہ ہند کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب دو دن قبل ہی ریاستی حکومت کی جانب سے ٹیپوسلطان جینتی منائے جانے کے پیش نظر مرکزی وزیر اننت کمار ہیگڈے جس کا تعلق بھارتیہ جنتا پارٹی( بی جے پی) سے ہے نے ٹیپوسلطان کو ’’ بے رحم قاتل‘‘ اور ’’ عصمت ریزی کرنے والا حکمران‘‘ کہاتھا۔

سال 2015سے ریاست کی برسراقتدار حکومت ٹیپوسلطان کی یوم پیدائش تقریب منارہی ہے‘ جس کے بعد سے دائیں بازو تنظیموں کی جانب سے مسلسل احتجاج کیاجارہا ہے۔ریاست میں بی جے پی ٹیپو جینتی تقریب منانے کی ’’ مخالف ہندو اور مخالف کناڈا‘‘ قراردیتے ہوئے مخالفت کررہی ہے۔

حیدر علی کے انتقال کے بعد شیر میسور کی حیثیت سے ٹیپوسلطان نے 1780-1799میسور پر حکومت کی تھی۔اٹھارویں صدی کے حکمران مخالف ہندو نہیں بلکہ موافق ہندو تھے جنھوں نے 156منادر کو عطیات دئے تھے بشمول چکمنگلور ضلع کی شاردھا مٹ ‘ ناجن گڈ کی سری کنٹیش وار مندر اور سری رنگا پٹنہ کی راگناتھ سوامی مند ر شامل ہیں