مودی حکومت کا انتخابات سے قبل عبوری بجٹ ، سماج کے بڑے حصے کو خوش کرنے کی کوشش، دفاعی بجٹ 3 لاکھ کروڑ کردیا گیا، ریلویز کو 1.58 لاکھ کروڑ کا مالیہ
نئی دہلی ۔ یکم فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) مودی حکومت نے آئندہ لوک سبھا انتخابات سے قبل رائے دہندوں کو رجھانے کیلئے اپنے آخری بجٹ کا سہارا لیا ہے اور چھوٹے کسانوں کیلئے جہاں نقدی کا اعلان کیا ہے وہیں غیر منظم شعبہ کیلئے بڑی پنشن اسکیم کا اعلان کیا ہے اور انکم ٹیکس استثنی کی حد کو ڈھائی لاکھ روپئے سے دوگنی کرتے ہوئے پانچ لاکھ روپئے کردیا ہے ۔ پارلیمنٹ میں عبوری بجٹ 2019-2020 پیش کرتے ہوئے ومیر فینانس پیوش گوئل نے کہا کہ چھوٹے کسانوں کو سالانہ 6,000 روپئے کی نقد امداد فراہم کی جائے گی اور اس کے نتیجہ میں سرکاری خزانہ پر سالانہ 75,000 کروڑ روپئے کا بوجھ عائد ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ بحران کا شکار زرعی شعبہ کو راحت پہونچانے کیلئے یہ اقدام کیا گیا ہے ۔ ’ پردھان منتری کسان سمان ندھی ‘ اسکیم کے تحت دو ہیکٹر کے کھیت رکھنے والے کسانوں کے بینک کھاتوں میں سالانہ 6000 روپئے تین مساوی قسطوں میں منتقل کردئے جائیں گے ۔ حکومت نے کہا کہ اس سے 12 کروڑ کسانوں کو فائدہ ہوگا اور اس اسکیم پر جاریہ اقتصادی سال ہی سے عمل آوری کی جائیگی ۔ انہوں نے کہا کہ 20,000 کروڑ روپئے جاریہ اقتصادی سال کیلئے فراہم کئے گئے ہیں جبکہ بجٹ میں آئندہ اقتصادی سال کیلئے بھی 75,000 کروڑ روپئے فراہم کئے جا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں وزیر فینانس نے بجٹ میں غیر منظم شعبہ کیلئے میگا پنشن یوجنا کا اعلان کیا گیا ہے جس سے 10 کروڑ افراد کو فائدہ ہوسکتا ہے ۔ پیوش گوئل نے کہا کہ ان مزدوروں کو ماہانہ 3,000 روپئے کی پنشن فراہم کی جائیگی تاہم اس کیلئے 60 سال عمر کی شرط رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آج پردھان منتری شرم یوگی مندھن کا آغاز کر رہی ہے ۔ اس اسکیم کے ذریعہ ماہانہ 100 روپئے کی ادائیگی پر غیر منظم شعبہ کے ورکرس کو 60 سال عمر کی تکمیل کے بعد ماہانہ 3,000 روپئے کا وظیفہ حاصل ہوگا ۔ واضح رہے کہ ارون جیٹلی سے وزارت فینانس کا قلمدان منتقل کرکے پیوش گوئل کو سونپا گیا ہے کیونکہ جیٹلی علاج کے سلسلہ میں امریکہ میں ہیں۔ گوئل نے ایوان کو مطلع کیا کہ حکومت کی جانب سے غیر منظم شعبہ کے ہر ورکر کیلئے ماہانہ 100 کا اپنا حصہ بھی ادا کیا جائیگا ۔
انہوں نے بتایا کہ اس اسکیم سے غیر منظم شعبہ کے 10 کروڑ مزدوروں کو فائدہ ہوگا ۔ یہ غیر منظم شعبہ کیلئے آئندہ پانچ سال میں دنیا کی سب سے بڑی پنشن اسکیم بن سکتی ہے ۔ علاوہ ازیں انتخابات کو پیش نظر رکتھے ہوئے حکومت نے مڈل کلاس طبقہ کیلئے بھی راحت فراہم کی ہے ۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ انکم ٹیکس استثنی کی حد کو سالانہ ڈھائی لاکھ روپئے سے بڑھا کر پانچ لاکھ روپئے کردیا جائیگا ۔ اس کے علاوہ منہائی کی شرح کو 40,000 روپئے سے بڑھا کر 50,000 روپئے کردیا جائیگا ۔ وزیر فینانس کے اس اعلان کا وزیر اعظم نریندر مودی اور برسر اقتدار جماعت کے ارکان کی جانب سے میزیں تھپتھپاتے ہوئے خیر مقدم کیا گیا ۔ مسٹر گوئل نے کہا کہ اس تجویز سے تین کروڑ مڈل کلاس ٹیکس دہندگان کو فائدہ ہوگا ۔ انکم ٹیکس استثنی کی حد کو دوگنی کرنے کے نتیجہ میں سرکاری خزانہ پر سالانہ 18,500 کروڑ روپئے کا بوجھ عائد ہوگا ۔ مسٹر گوئل نے مزید کہا کہ اگر کوئی شخص سالانہ 6.5 لاکھ روپئے کماتا ہے تو اسے بھی کوئی ٹیکس ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی اگر وہ حکومت کی مخصوص ٹیکس بچت اسکیمات میں سرمایہ کاری کرتا ہے ۔ علاوہ ازیں بینکوں ‘ پوسٹ آفس ڈپارزٹس پر بھی ٹی ڈی ایس کٹوتی کی حد کو 10 ہزار روپئے سے بڑھا کر 40,000 روپئے کردیا گیا ہے ۔ وزیر فینانس نے مزید اعلان کیا کہ کرایہ سے ہونے والی آمدنی پر ٹیکس کی حد میں بھی اضافہ کیا گیا ہے ۔ 1.8 لاکھ روپئے کی حد کو بڑھا کر 2.4 لاکھ کردیا گیا ہے ۔ مسٹر گوئل نے کہا کہ یہ صرف ایک عبوری بجٹ نہیں ہے بلکہ یہ قوم کی ترقیاتی تبدیلی کا ذریعہ بھی ہے ۔ انہوں نے ملک کے دفاعی بجٹ میں 3 لاکھ کروڑ کے اضافہ کا بھی اعلان کیا ۔ انہوں نے فوجی خدمات کی ادائیگیوں میں اضافہ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دفاعی بجٹ میں تین لاکھ کروڑ روپئے کا اضافہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے دفاع کے شعبہ کی اہمیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے ۔ ریلویز کے تعلق سے انہوں نے بتایا کہ اس سال کے بجٹ میں ریلویز کیلئے 1.58 لاکھ کروڑ روپئے فراہم کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید اعلان کیا کہ ملک میں اب بے پہرہ ریلوے کراسنگس پوری طرح ختم ہوگئی ہیں اور ہر ریلوے کراسنگ پر پہرہ کا انتظام کردیا گیا ہے ۔ وزیر فینانس نے اعلان کیا کہ وندے بھارت ایکسپریس کے ذریعہ تیز رفتار خدمات اور مسافرین کی سلامتی کو یقینی بنایا جائیگا اور اس کے ذریعہ میک ان انڈیا کو تقویت حاصل ہوگی ۔ پیوش گوئل نے کہا کہ غیر منقولہ جائیداد کی فروخت سے حاصل ہونے والی دو کروڑ تک کی آمدنی کو دو رہائشی مکانات میں مشغول کرنے کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے جبکہ یہ سہولت فی الحال ایک سال میں ایک ہی مکان میں مشغول کرنے تک کیلئے تھی ۔ تاہم اس سہولت سے زندگی میں صرف ایک بار استفادہ کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 5 سے 10 لاکھ روپئے تک کی سالانہ آمدنی پر 20 فیصد اور 10 لاکھ سے زائد آمدنی پر 30 فیصد ٹیکس کی موجودہ شرحوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے ۔ حکومت کی جانب سے زرعی آمدنی میں مدد کی جو اسکیم شروع کی گئی ہے اس کے نتیجہ میں اقتصادی خسارہ کا جاریہ سال کا نشانہ 3.3 فیصد سے زیادہ ہوجائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالیاتی سال کیلئے اقتصادی خسارہ کی شرح کو 3.4 فیصد تک رکھنے کا نشانہ ہے ۔
پیوش گوئل کے بموجب جاریہ سال یہ شرح 3.3 فیصد ہی ہوتی تاہم زرعی شعبہ کی حالت کو دیکھتے ہوئے اس کیلئے امداد کا اعلان کیا گیا ہے جس کے نتیجہ میں یہ شرح قدرے بڑھ سکتی ہے ۔ وزیر فینانس نے ٹیکس تجاویز کو عبوری بجٹ میں پیش کرنے کی مدافعت کی اور کہا کہ حالانکہ روایت یہ رہی کہ ٹیکس تجاویز کو معمول کے عام بجٹ میں شامل کیا جاتا ہے لیکن چھوٹے ٹیکس دہندگان خاص طور پر مڈل کلاس ‘ تنخواہ یافتگان ‘ پنشنرس اور سینئر سٹیزنس کو اپنے سال کے آغاز ہی میں ٹیکس کے تعلق سے واضح صورتحال ہونی یقینی ہے اسی لئے حکومت نے ان تجاویز کو مکمل بجٹ کی بجائے عبوری بجٹ میں بھی شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جو کچھ بھی تبدیلیاں ہو رہی ہیں کوہ ملک کے عوام کے جذبہ کو دیکھتے ہوئے ہو رہی ہیں۔ ترقی ایک عوامی تحریک بن گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہندوستان کو ایک قائدانہ قوم کا موقف دلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم اپنے عوام کے ساتھ مل کر ایک اچھی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ ہم عوام کی تائید سے نئے ہندوستان کی تعمیر کرینگے ۔ انہوں نے دعوی کیا کہ مودی حکومت کے دور میں ایسے کئی مسائل کو حل کیا گیا ہے جو قوم کو مستحکم بنانے کی راہ میں حابئل ہو رہے تھے اور معیشت کی ترقی متاثر ہو رہی تھی ۔ ہم آئندہ پانچ سال میں 5 ٹرلین ڈالرس والی معیشت بننے جا رہے ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ 10 ٹریلین ڈالرس کی معیشت 2022 تک یقینی ہوسکے ۔ مسٹر گوئل نے کہا کہ گذشتہ پانچ سال میں دیہی سڑکوں کی تعمیر کی رفتار میں تین گنا اضافہ ہوا ہے ۔ علاوہ ازیں 2014-18 کے درمیان پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت 1.53 کروڑ مکانات بھی تعمیر کئے گئے ہیں۔