نئی دہلی : اترپردیش میں ہوئے جنگی پیمانے پر انکاؤنٹر کے معاملہ میں اب سپریم کورٹ نے یوگی حکومت سے دوہفتہ میں جواب طلب کیا ہے اور یہ بھی سوال کیا ہے کہ اس معاملہ کی جانچ سی بی آئی یا عدالت سے کیوں نہیں کروائی گئی ؟پیپلس یونین فارسیول لیبرٹیز ( پی یو سی ایل ) کی جانب سے سپریم کورٹ میں داخل عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس معاملہ کی سی بی آئی سے جانچ کروائی جائے یا پھر سپریم کورٹ اس معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس دیپک مشرا کی بنچ نے یوگی حکومت سے جواب طلب کیا ہے ۔
یو پی سی ایل کی طرف سے عرضی گزار جنرل سکریٹری ڈاکٹر وی سریش کی طرف سے داخل پٹیشن میں یوگی حکومت پر سنگین الزامات عائد کئے گئے ہیں ۔او ر اس میں سب سے اہم بات یہ کہی گئی ہے کہ خود وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ بندوق کا جواب بندوق سے دیا جائے گا جو اس بات کی علامت ہے کہ صوبہ میں جو بھی انکاؤنٹر ہوئے ہیں وہ منصوبہ بند طریقہ سے ہوئے ہیں ۔جب کہ قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا ۔
ڈاکٹر سریش نے اپنی عرضی میں جہاں ایک طرف منی پور سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلہ کو پیش کیا ہے وہیں دوسری جانب ڈی کے باسو کی طرف سے پولیس کو جاری گائیڈ لائن کا بھی حوالہ دیا ہے ۔اورالزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے انکاؤنٹر کے دوران جاری گائیڈ لائن پر عمل نہیں کیا بلکہ اسکی خلاف ورزی کی ہے ۔
انہوں نے عدالت عظمی سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملہ کی جانچ یا تو سی بی آئی سے کروائی جائے یاپھر خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی )کے ذریعہ کروائی جائے ۔انھوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملہ کی جانچ سپریم کورٹ کی نگرانی میں کروائی جائے اس کیلئے سپریم کورٹ کے کسی سبکدوش جج کو ذمہ داری سونپی جائے ۔انھوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہیکہ جو لوگ انکاؤنٹر میں مارے گئے ہیں ان کے اہل خانہ کو معاوضہ دیا جائے ۔