انڈونیشیا میں سونامی کا قہر: مہلوکین کی تعداد 281 اور 1016 زخمی

جکارتہ-انڈونیشیا کے مغربی جاوا اور سماترا جزیرے کے وسطی آبنائے سنڑا معاہدے علاقے میں سنیچر کی رات شدید سونامی کے سبب کم از کم 281 افراد ہلاک اور 1016 سے زیادہ افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ اس قدرتی آفت میں 611 مکان ، 69 ہوٹل، 60 دکانیں اور 420 کشتیاں تباہ ہو گئی ہیں۔

انڈونیشیا ابھی زلزلے کے قہر سے ابھر بھی نہیں پایا تھا کہ دو دن پہلے آئی سونامی نے ملک کو ایک اورزبردست جھٹکا دے دیا۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی کے مطابق سونامی رات نو بج کر 27 منٹ پر آئی۔ سنڑا علاقے کے علاوہ بانٹین صوبے کے پانڈینگلانگ اور سرانگ اضلاع کو اس نے اپنی زد میں لے لیا تھا۔ لانپنگ صوبے کا لانپنگ ضلع بھی سونامی کی زد میں آیا۔

اس سونامی کا سبب، اناک کراکاٹو آتش فشاں میں زوردار دھماکہ ہونے کے بعد سطح سمندر کی چٹانوں کے کھسکنے سے پانی میں مچی ہلچل مانا جا رہا ہے جس نے بعد میں تباہ کن سونامی کی شکل اختیار کرلی۔

بتایا جا رہا ہے کہ پانی کی لھریں تقریباً 20 میٹر بلند تھی۔ انڈونیشیا کے ضلع پانڈینگلانگ کی ایمرجنسی سروس محکمہ کے سربراہ اینڈینگ پیرمانا نے بتایا کہ سونامی کی لہریں ضلع میں کافی بلند تھی جس کی وجہ سے 17 لوگوں کی موت ہو گئی اور بڑی تعداد میں لوگ لاپتہ ہو گئے ۔

زخمیوں میں 40 کی حالت نازک ہے ۔ مسٹر پیرمانا نے بتایا کہ ساحلی علاقے پر ایک پروگرام کا لفط لے رہے بہت سے لوگ سونامی کی لہروں میں بہہ گئے ۔

ضلع لامپگ سیلاتن کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ محکمہ کے سربراہ کیتت سکیرتا نے بتایا کہ تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے کے نیچے لاپتہ لوگوں کو تلاش کیا جا رہا ہے ۔

سونامی سے شدید طور پر متاثر ہونے والے علاقوں میں تنجنگ لے سنگ کا ساحل، سُمُر بیچ، تیلک لاڈا بیچ، پنمبنگ بیچ اور کیرتا بیچ شامل ہیں۔ یہ سبھی سیاحتی مقامات ہیں۔ اناک آتش فشاں گزشتہ چند ماہ سے کافی سرگرم ہے ۔

گزشتہ جمعہ کو آتش فشاں سے دو منٹ 12 سیکنڈ تک لاوا نکلا تھا۔ آتش فشاں سے نکلنے والے لاوے کی راکھ 400 میٹر بلندی تک پہنچ گئی تھی۔ اس کے بعد سمندر میں چٹانوں کے کھسکنے کے سبب پانی میں زوردار ہلچل مچ گئی تھی۔

ہفتہ کو پورا چاند ہونے کی وجہ سے بھی سونامی کی لہریں کافی بلند تھیں۔ اس سے قبل ستمبر کے مہینے میں انڈونیشیا میں زبردست زلزلہ آیا تھا جس میں تقریباً دو ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے ۔

واضح رہے کہ 26 دسمبر 2004 کو بحر ہند میں زبردست زلزلے کی وجہ سے سونامی آگئی تھی جس نے انڈونیشیا سمیت کل 14 ممالک میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی تھی اور اس میں 228،000 لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔