مشرقی دہلی : پردہ نکل کر کاروبار سے جڑی مسلم خواتین ایسے معاشرہ کا تانا بانا بن رہی ہیں جہا ں نفرت کرنے والے لوگ محبت کرنے پر مجبور ہوجائیں ۔خواتین معاشر ے میں غیر مسلموں کو اپنی تہذیب سے روبرو کروانے کے لئے انٹر فیتھ افطار منعقد کررہی ہے جس میں مسلم او ر غیر مسلم ایک ساتھ روزہ افطار کرتے ہیں ۔
مصنفہ نازیہ ارم کی جانب سے شرو ع کی گئی انٹر فیتھ افطار کی منفرد پہل پروان چڑھنے لگی ہے ۔نازیہ نے گزشتہ سال ایک فیس بک پوسٹ کے ذریعہ اس مہم کا آغاز کیا تھا ۔اس کے مختلف علاقوں میں کام کرنے والی خواتین کے ساتھ گفتگو ہوئی ۔نازیہ نے کہا کہ مسلم لوگوں کے غیر مسلم دوست ہوتے ہیں لیکن وہ افطار کے لئے کبھی گھر نہیں آتے کیو ں کہ مسلمانوں کے بارے میں وہ بہت غلط تصور کرتے ہیں ۔
دراصل وہ ہماری تہذیب سے واقف نہیں ہیں ۔انٹر فیتھ میں غیر مسلم دوستوں کو افطار کے موقع پر مدعو کیا جاتا ہے تا کہ وہ مسلم تہذیب کو جاننے کے ساتھ ساتھ مسلمانو ں کو لے کر جو بھی ان کے ذہن میں سوال ہے ان کے بارے میں پوچھ سکیں ۔اور انہیں بھی ایسے مقامات پر جانے سے خوشی ہو تی ہے ۔
اس مہم کا مقصد ان لوگوں کے منہ پر طمانچہ مارنا ہے جو ہند واو رمسلمانوں کو بانٹنے کی کوشش کرتے ہیں ۔اسی مہم سے جڑی سعدیہ علیم نے بتایاکہ رمضان کا مہینہ محبت اور بھائی چارہ کا درس دیتا ہے ۔آج اس کو پھیلانے کی ضرورت ہے ۔اس افطار کا مقصد گنگا جمنا تہذیب کو قائم رکھنا ہے ۔
اس کے تمام اخراجات خواتین خود ا ٹھاتی ہے ۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ اس کار خیر میں سوشل میڈیا کا بہت بڑا تعاون رہا ہے ۔سوشل میڈیا اس استعمال صرف نفرت ہی نہیں بلکہ محبت کا پیغام دینے کے لئے بھی کیا جاسکتا ہے ۔ان کا مستقبل میں ارادہ ہے کہ مسلم لڑکیو ں کو تعلیم سے روشناس کروائیں جو اقتصادی تنگی یا دوسری وجوہات کے سبب پڑھا ئی نہیں کرپائی ہیں ۔