انورا گ کشپ ان لائن ٹرول:’’ ہندودشدت پسندوں کو ٹوئٹر سے نکال کر حقیقت کی دنیا میں داخل ہونے کی ضرورت ہے‘‘

ممبئی: فلم میکرانوراگ کشپ جنھوں نے ’’ ہندوشدت پسندوں‘‘کی جانب سے سنجے لیلا بھنسالی کے ’’پدماوتی‘‘ کی شوٹنگ کے دوران جئے پور میں تشدد برپاکرنے کے واقعہ کی سختی کیساتھ مذمت کی اور کہاکہ ملک پر حکومت کرنے والوں سے سوال پوچھنے کا وقت آگیاہے۔

 

کشب جو ایک مخیر مشہور شخصیت ہیں جوفرنگی راجپوت گروپ کی جانب سے جئے پور میں ’’پدماوتی‘‘کے سیٹ پر ڈائرکٹر پر حملے بعد سنجے لیلا بھنسالی کی حمایت میں آگے ائے ہیں۔

انہوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہاکہ ’’ ہندوانتہا پسندوں کو ٹوئٹر کی دنیا چھوڑ کر حقیقی دنیا میں قدم رکھنے کی ضرورت ہے۔

اور ہندو دہشت گردی کی کہیں داستان نہیں ملتی‘‘۔انہوں نے لکھا کہ’’ہم ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں پر کوئی مطالعہ اور تحقیق کا عادی نہیں ہے اور یہ کام کرنے والوں سے زیادہ ان لوگوں کی باتیں حقیقت دیکھائی دے رہی ہیں‘‘۔

فلم میکر جو کہتے ہیں ’’ سیاست سے ان کی کوئی دلچپسی نہیں‘‘اور بھانسلی کی حمایت کے بعد مل رہے ردعمل پر یہ کہنے کے لئے مجبور ہوگئے ہیں

۔فلم پدماوتی میں ’’ تاریخ کو غلط انداز سے پیش کرنے‘‘ کی وجہہ سے تنازع پیدا ہوا ہے اورکہانی کے مطابق قرون وسطی کے دور میں دہلی کے حکمران علاؤالدین خلیجی ‘ کوراجپوت کی رانی پدماوتی کی محبت میں گرفتار بتایاگیا ہے جو تنازع کا سبب بنا۔

کشپ فلم انڈسٹری کی پہلی شخصیت ہیں جو بھانسلی کی حمایت میں سب سے پہلے آگے ائے اور کہاکہ راجپوت ہونے پر انہیں شرم محسو س ہورہی ہے۔

اپنے فیس بک پوسٹ میں44سالہ فلم ڈائرکٹر نے لکھا کہ وہ ہمیشہ اس قسم کے مسائل پر اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور انہیں مضبوطی کے ساتھ یقین ہے وہ اس کو اگے بھی جاری رکھیں گے اورجو انہیں سچ لگے اس کی حمایت میں اگے بھی آواز اٹھاتے رہیں گے

 

۔کشب نے لکھا کہ ’’مجھے فرق نہیں پڑتا آپ لوگ کیاکہتے ہیں او رکیا کرتے ہیں‘ مجھے پر جسمانی یا زبانی حملہ کرتے ہیں‘مجھے جو اچھالگا اس پر آواز اٹھاؤں گا۔تما م ہجوم کی شکل میں بھی مجھے ڈرا نہیں سکتے‘ میرے آواز ہمیشہ تمہارے چیخنے اور چلانے سے اوپر رہے گی‘تمہارے الزامات سے میں ڈرونگا نہیں‘ میں حقیقت بول کر رہوں گا‘‘۔