نئی دہلی۔ سنٹر ل بیورو آف انوسٹی گیشن ( سی بی ائی) نے اپنے تحقیقات میں اس با ت کی تصدیق کر دی ہے کہ بی جے پی کے رکن اسمبلی کلدیب سنگھ سیگر پر انناؤ عصمت ریزی کیس میں لگائے گئے الزامات درست ہیں۔
Uttar Pradesh: SSPs/SPs to now require approval of District Magistrates before posting Station House Officers (SHO). IPS Association has opposed the decision
— ANI UP (@ANINewsUP) May 10, 2018
پچھلے سال 4جون کو یوپی کے مکھی گاؤں میں واقع سیگر کے گھر میں جنسی بدسلوکی کا یہ واقعہ پیش آیاتھا‘ جس میں سیگر کی خاتون مددگار ششی سنگھ نے متاثرہ کو سیگر کے کمرے میں تنہا چھوڑ کر کمرے کے باہر کھڑے ہوگئی تھی۔
سی بی ائی نے سی آر پی سی کی دفعہ164کے تحت متاثرہ کا بیان مجسٹریٹ کے روبر و قلمبند کرایاگیاہے۔
انناؤ عصمت ریزی کیس میں مقامی پولیس پر بی جے پی کے رکن اسمبلی کی حمایت کے الزام کے ساتھ بڑے پیمانے پر احتجاج کی صورت میں معاملے کی جانچ کی ذمہ داری سی بی ائی کو تفویض کردی گئی تھی۔
ٹائمزاف انڈیاکی خبر کے مطابق سی بی ائی نے اپنے جانچ میں اس بات کابھی انکشاف کیاہے کہ مقامی پولیس نے متاثرہ کے کپڑے اور اور دیگر نمونے فارنسک لیباریٹری کو روانہ کرنے میں تاخیر بھی کی تھی۔ ذرائع کی جانکاری کے مطابق متاثرہ کی جانب سے باربارسینگر اور دیگر پر الزامات عائد کرنے کے باوجود انناؤ پولیس نے ایف ائی آر میں بھی درج نہیں کیاتھا۔
سی بی ائی کے ایک افیسر نے کہاکہ ’’ یہ سب ملزمین کی مدد کی غرض سے جان بوجھ کر کیاگیا کام ہے‘‘۔ مرکزی تحقیقاتی ادارے نے سینگر پر اس ضمن میں تین مقدمہ درج کئے ہیں۔ قبل ازیں اترپردیش پولیس نے سکیشن 363( اغوا) 366(عورت کو محروس رکھنا)‘376(عصمت ریزی)506( مجرمانہ مقصد) اور پی او سی ایس او کے تحت مقدمہ درج کرنے کے بعد معاملے کو سی بی ائی کے حوالے کردیاتھا