انصاف کی بقاء کے لئے۔سپریم کورٹ نے کتھوا کیس کو پٹھان کورٹ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا‘ مگر سی بی ائی کے حوالے نہیں کیا۔ بہتر فیصلہ

جموں وکشمیر۔ کتھوا عصمت ریزی او رقتل واقعہ کو کتھواضلع کورٹ سے پڑوس کی ریاست پنجاب کے پٹھان کورٹ کو منتقل کرنے کے پس پردہ کئی وجوہات شامل ہیں جس میں چارچ شیٹ داخل کرنے کے دوران پولیس پر وکلاء کا حملہ‘ او ربرسرعام تحقیقاتی پولیس والوں کے خلاف فرقہ وارانہ نفرت پھیلاتے ہوئے سی بی ائی جانچ کا مطالبہ کرنا جیسے واقعات شامل ہیں۔

روز اول سے ہی ہندو ایکتہ منچ جموں او رکشمیر کرائم برانچ کی تحقیقات کی مخالف ہے اور پچھلے ہفتہ بی جے پی کے منسٹر کی کار پر پتھراؤ بھی کیا‘ کو یقین تھا کہ یہ ایک کمزور معاملہ ہے۔ مگر اب یومیہ اساس پر کمیرہ میں پٹھان کورٹ میں یہ سنوائی عمل میں ائی گی۔

حکومت جموں کشمیر نے کتھوا کے باہر کیس کی سنوائی کی مخالفت کی تھی مگر اب وہ مطمئن ہے کیونکہ انہیں پبلک پراسکیوٹر مقرر کرنے کی منظور دی گئی ہے۔ان کی یہ بری کامیابی ہے کیونکہ سپریم کورٹ نے کیس کو سی بی ائی کے حوالے کرنے کی درخواست کو مستر د کردیا ۔

چیف منسٹر محبوبہ مفتی نے کہاہے کہ’’ اگر کسی کو جموں اور کشمیر کی پولیس پر بھروسہ نہیں ہے تو ریاست میں کوئی بھی قابل بھروسہ نہیں ہے‘‘۔

کتھوا عصمت ریزی او رقتل کے معاملے کی جانچ سی بی ائی سے کروانے کا مطلب یہ تھا کہ موجودہ صورت میں جو افسر اس کیس کی تحقیقات کررہے ہیں وہ مذہب کی بنیا د پر امتیاز ی سلوک کرسکتے ہیں ۔ اس طرح کی سونچ سے تحقیقات کرنے والے ادارے کی اہمیت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے سی بی ائی تحقیقات کے مطالبہ کو مسترد کرنے کے بعد ریاستی ایجنسی میں ایک نئی جان پیدا ہوگئی ہے اور وہ نہ صرف مزید مستعدی کے ساتھ اس کیس پر کام کررہی ہے بلکہ ان کے حوصلوں کو بھی تقویت پہنچی ہے۔

اور یہ فیصلہ وادی میں دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔کتھوا عصمت ریزی پر ہندوتوا حامی عناصر اور تنظیموں کی جانب سے معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش جموں کے ہندواو رمسلمانو ں کے درمیان میں تفریق پیدا کرنے کی وجہہ بن رہا ہے اور جموں اور کشمیر کے درمیان میں بھی تفرقہ پیدا کررہا جہاں پر ہر روز دہشت گردوں کو مارا جارہا ہے ۔