انصاری کے ساتھ انصاف‘تمام ہجومی تشدد کے لئے فاسٹ ٹریک‘ میویشیوں پر مشتمل معیشت کی بقاء پیش نظر

گھر میں بیف کے استعمال کی افواہ کے بعد اترپردیش کے ضلع دادری میں محمد اخلاق کا قتل کردیاگیاتھا تقریبا تیس ماہ بعد اس کیس میں اپنا پہلا فیصلہ سناتے ہوئے مذکورہ واقعہ کو ’’ گاؤ رکشا‘‘ قتل قراردیاتھا۔جھارکھنڈمیں گوشت کا کاروبار کرنے والے علیم الدین انصاری کی ہجوم کے ہاتھوں ہوئے قتل کے واقعہ میں بھی عدالت نے نو لوگوں کو فاسٹ ٹریک نافذ کرتے ہوئے نو ماہ میں قصوار ٹھراکر اپنا فیصلہ سنایا ۔

اس کیس کے سزا یافتہ لوگوں میں مقامی بی جے پی لیڈر اور گاؤ رکشہ رکن شامل تھا۔انہیں دے گئی سزاء سے اس بات کا اندازہ لگایاجاسکتا ہے مجرمانہ انصاف قائم کرنے کا نظام کم وقت میں کارگرد ہے۔ یہ کوئی گنجائش نہیں بلکہ قانون ہے۔جھارکھنڈ میں ہجومی تشدد کے مزید کیس 2016اور2017میں پیش ائے اور اس کے متعلق بھی اسی حکمت عملی پر کام کیاجارہا ہے۔

جہاں تک اخلاق کے کیس کی بات ہے حالانکہ اس کیس کی سنوائی بھی فاسٹ ٹریک کے تحت چل رہی ہے مگر اس میں چارجس اب تک نہیں لگائی گئے ہیں۔جنید خان کے قتل میں سنوائی کرنے والے جج نے ہریانہ کے ایک سینئر قانون داں عہدیدار پر اعتراض جتاتے ہوئے الزام عائد کیاتھا وہ ملزمین کی مدد کررہے ہیں۔راجستھان میں پیہلو خان کا واقعہ جس میں پولیس نے کچھ ملزمین کو کلین چٹ دیدی جبکہ مویشیوں کی تسکری کا خان کے ساتھیوں پر الزام عائد کردیا۔

شمالی ہندکی کئی ریاستوں میں گائے کے نام پر تشدد چھوٹا نہیں ہے کیونکہ نظام انصاف یہاں پر کافی کمزور ہے۔یہاں تک کے اس قسم کے تشدد کرنے والوں کو سزاء نہیں دی جائے گی تو یہ زندگی‘ نظام زندگی اور اقتصادی عمل کے لئے نقصاندہ ہوگا۔کسانوں‘ مویشیوں کا کاروبار کنے والوں ‘ ٹرانسپورٹس اور گوشت درآمد کرنے والوں میں ایک خوف کا ماحول پیدا ہوگیاہے۔

خاص طور پر ان کسانوں کے لئے جو زراعت سے ہونے والی کم آمدنی سے مایو س ہیں وہ مویشی فروخت کرکے اپنا گذارا کررہے تھے مگر ان کا یہ دھندہ بھی داؤ پر لگ گیاہے۔درایں اثنا مرکز نے مئی 2107میں مویشیوں کے بازار میں ذبیحہ کے لئے جانور کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کا قانون نافذ کیا ہے جس کو بہت ساری ریاستوں نے نامنظور کردیاہے۔مذکورہ قوانین میں اب ترمیم لائی گئی ہے اور اس قسم کے عمل میں تیزی لانے کی ضرورت ہے جو کہ ہجومی تشدد کے واقعات کو فاسٹ ٹریک کے ذریعہ ختم کیاجانا چاہئے۔

نظم ونسق کی برقراری میں ناکامی مجموعی قوانین کے ساتھ ملکر ریاست کی حساسیت کو شدید متاثرکرنے کا سبب بنتی ہے۔کسی بھی صورت حال میں ایک نکاتی نظریہ ‘ عقائد کا نظام‘ او رکھانے پینے کی عادتیں ایک ملک کی تنوع کے لئے قابل قبول نہیں ہے۔ گاؤ رکشہ کے نام پر تشدد کے مرکز الور کے ضمنی الیکشن میں بی جے پی کی شکست اس بات کااشارہ ہے سیاسی کچھ بدلاؤ کیلئے کچھ دور نہیں ہے۔