’’انسانیت ، امن اور تحفظ کو یقینی بنائے جانے کی متقاضی‘‘

٭ ہم ہندوستان کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدام کرینگے
٭ ہندوستانی زبانوں و ثقافت اور تاریخ کو
فروغ دینے کروشیا کی ستائش
٭ دورہ پر آئے صدرجمہوریہ ہند کووند کا خطاب
زغریب۔ 27 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) صدرجمہوریہ ہند رام ناتھ کووند نے آج ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اپنے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدام کرے گا۔ موصوف کروشیا کے دورہ پر ہیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں پاکستان کے بالا کوٹ میں واقع دہشت گردوں کے کیمپ پر ہندوستانی فضائیہ کے حملوں کا حوالہ دیا۔ یاد رہے کہ ہند و پاک کے درمیان کشیدگی اس وقت بڑھ گئی تھی جب جموں و کشمیر کے پلوامہ ڈسٹرکٹ میں پاکستان کی دہشت گرد تنظیم ’’جیش محمد‘‘ نے حملہ کردیا تھا جس میں سی آر پی ایف کے زائد از 40 جوان شہید ہوگئے تھے جس کے بعد ہندوستانی فضائیہ نے بھی جوابی کارروائی کی تھی۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ رام ناتھ کووند کروشیا کا دورہ کرنے والے پہلے ہندوستانی صدر ہیں۔ پیر کے روز صدر موصوف اپنی اہلیہ سویتا کووند کے ساتھ اپنے تین ملکی دورہ کے پہلے مرحلے میں یہاں پہنچے۔ منگل کے روز انہوں نے دہشت گردی کے خلاف کروشین حکومت کے تعاون پر حکومت سے اظہار تشکر کیا۔

یہاں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جہاں تک ہندوستان کا سوال ہے تو یہ بات مجھے واضح طور پر کہنا ہے کہ ہم اپنے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدام کریں گے تاکہ ملک اور عوام کو دہشت گردی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ انسانیت اس بات کی متقاضی ہے کہ امن اور تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ آج ضرورت ہے کہ دنیا ان عناصر کی سختی سے مخالفت کرے جو دہشت گردی کو ہوا دیتے ہیں اور درپردہ تعاون کرتے ہیں۔ انہوں نے کروشیا میں آباد ہندوستانی برادری کو ہندوستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی اور کہا کہ آج ہندوستانی معیشت دنیا کی چند مستحکم معیشتوں میں شمار کی جاتی ہے اور آج بھی یہ تیزی سے فروغ حاصل کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور کروشیا اپنے باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی جانب گامزن ہیں۔ خصوصی طور پر معاشی شعبہ میں۔ جس کی سنگ بنیاد دونوں ممالک کے عوام کی جانب سے سرمایہ کاری کے ذریعہ رکھی جاچکی ہے۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور کروشیا کے تعلقات بھی بہت قدیم ہیں۔ کروشیا نے ہندوستانی زبانوں، فلسفے، تاریخ اور ثقافت کے فروغ کیلئے اہم رول ادا کیا ہے۔ گرودیو رابندر ناتھ ٹیگور نے بھی 1926ء میں کروشیا کا دورہ کیا تھا۔ ان سے کروشیا کے بیشتر مصنفین اور شعراء بے حد متاثر ہوئے۔ زغریب یونیورسٹی میں انڈولوجی کا ایک مخصوص ڈپارٹمنٹ ہے جو ہندوستانی زبانوں، تاریخ اور ثقافت کے فروغ کیلئے کام کرتا ہے۔