اندھیری بند کوٹہریوں میں۔ سہاسنی سہیگل علی۔

میں اس مضمون کا آغاز اس بات سے کرنے والی تھی کہ ہندوستان کے ساٹھ بڑے ماہرین اقتصادیات نے ارون جیٹلی کو ایک کھلا مکتو ب لکھتے ہوئے اس ملک کے خواتین کی صحت اور خوشحالی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہو ں نے مطالبہ کیا ہے کہ ائندہ بجٹ اجلاس میں ارون جیٹلی بھی ان خدشات پر توجہہ دیں گے۔یہ تمام بڑے ماہر اقتصادیات ہیں جو ایم ائی ٹی‘ ہاروڈ‘ نیویارک ‘ دہلی اور دیگر یونیورسٹیوں میں برسرخدمات ہیں۔ میں لکھنے والی تھی کہ ‘ جس فکر سے متعلق ان ماہرین اقتصادیات نے یہ مکتوب لکھا ہے شاہد وہ ہم سب کی تشویش بنے گا‘ اسی دوران میری نظر اخبار پر گئی۔ دہلی کے روہنی میں ایک آشرم ہے ‘ جس کا نام روحانی آشرم یونیورسٹی ہے۔ اس پانچ منزلہ بلڈنگ لوہے کے لوہے کے دروازے ہمیشہ بند رہتے ہیں۔

بلڈنگ کے اندر بھی چھوٹے چھوٹے لوہے کی دروازے اور کھڑیوں پرمشتمل کمرے ہیں جو ہمیشہ بند رہتی ہیں۔ ان کمروں کے اندر سوس سے زائد عورتیں رہتی ہیں‘ جو کئی سالوں سے کبھی باہر گئی ہی نہیں تھی۔ آشرم کے خلاف ایک این جی اوز نے عدالت میں شکایت کی جس پر کاروائی کرتے ہوئے عدالت نے دہلی پولیس اور ویمنس کمیشن کو جانچ کا حکم دیا۔عدالت سے ورانٹ حاصل کرنے کے بعد رات کو آشرم میں چھپا مارا گیا۔جب ان لوگوں نے آشرم میں چھپا مارا تو وہیں سے زندہ حالت میں کچھ خواتین انہیں ملی۔ایک خاتون وکیل نندیتا رائے کو عدالت نے پولیس کی نگرانی میں آشرم کی جانچ پڑتال کی ذمہ داری تفویض کی ہے۔ نندیتا کا کہنا ہے کہ آشرم میں رہنے والی خواتین کو آندھیری کمروں میں رکھا جاتا تھا‘ جہاں پر سور ج کی کرنیں بھی نہیں پڑتی ہیں۔

لڑکیوں اور خواتین میں کسی قسم کی کوئی راز داری نہیں تھی۔نندیتا کو ایک 32سالہ خاتون نے بتایا کہ ’’وہ( آشرم افیسر) ہمیں کہتے تھے کہ باہر کی دنیا سے کسی بھی قسم کا تعلق ہمارے لئے گناہ ہے۔ ایک بابا نے مجھ سے کہاکہ میں ان کی 16,000رانیوں میں سے میں ایک ہوں اور انہوں نے کئی مرتبہ میری عزت لوٹی۔ آشرم حکام نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ تمام عورتیں وہاں اپنی مرضی سے تھیں اور وہاں انہیں پیٹ بھرکھانے او ریوگا اور روحانی فائدہ مل رہاتھا۔ ملک بھر میں ایسے کتنے آشرم ہوں گے جہاں پر خواتین او رلڑکیوں کو یرغمال بناکر سورج او رسماج دونوں سے دور رکھاجاتا ہوگا۔

ان سوالا ت کے ساتھ بہت سارے ایسے ہی سوالات اس میں شامل بھی کئے جاسکتے ہیں۔ ادھر کارڈ کے نام پر ان سے سستے راشن کا حق کیو ں چھین لیاجاتا ہے۔منریگا کے بقایا جات کی عدم ادائیگی کی وجہہ سے کئی لوگوں کو کام چھوڑنے پر مجبور کرنے کاکام بند کرو۔ جبکہ بہت سارے لوگ بھاگنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ غربت غریب خواتین کو دھکیل رہی ہے‘ اگر یہ دیکھنا ہے تو روہنی سیکٹر کے اس آشرم کی اندھیرے کمرو ں کودیکھا جاسکتا ہے۔ لیکن نیا سال تو ائے گا ۔ شائد اس سے پہلے ان ساٹھ بڑے ماہرین اقتصادیات کے مکتوب کاجواب دینے کاکام بھی مرکزی وزیر فینانس کردیں گے۔