انجینئرنگ کالجس کی جانب سے فیس میں اضافہ کی مخالفت

حکومت کے فیصلے سے اتفاق کے بعد عدالت سے رجوع ہونے کا انتظامیہ پر الزام‘کڈیم سری ہری

حیدرآباد۔ 7 ڈسمبر (سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر کڈیم سری ہری نے تعلیمی سال کے دوران انجینئرنگ کالجس کی جانب سے عدالت سے رجوع ہوکر فیس میں بے تحاشہ اضافہ کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس معاملے میں طلبہ اور انکے والدین کی تائید میں رہے گی۔ احکامات عدلیہ کے خلاف حکومت نے درخواست اخراج (ویکیٹ پٹیشن) داخل کی ہے اور اپیل بھی کرے گی۔ کالج انتظامیہ نے طلبہ کے والدین سے آیا اس معاملے میں کوئی حلف نامہ حاصل کیا ہے اس کا حکومت کو علم نہیں ہے۔ کونسلنگ کے موقع پر فیس طئے کرنے والی کمیٹی نے جو فیصلہ کیا تھا، اس سے تمام انجینئرنگ کالجس نے قبول کیا تھا۔ بعد میں عدالت سے رجوع ہوکر 1,13,000 کی فیس کو بڑھاکر دو لاکھ روپئے کردیا گیا ہے جو اولیائے طلبا و سرپرستوں پر بڑا بوجھ ہے۔ فیس مقرر کرنے والی کمیٹی اپنا ہنگامی اجلاس طلب کرکے اس پر فیصلہ کریگی۔ جے این ٹی یو حیدرآباد کیمپس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ فیس طئے کرنے والی کمیٹی کی جانب سے مقرر کردہ فیس کے خلاف انجینئرنگ کالجس نے عدالت سے رجوع ہوکر سالانہ تعلیمی فیس میں اضافہ کرلیا ہے جس کی حکومت سخت مخالفت کرتی ہے اور حکومت کی ساری تائید طلبہ اور ان کے والدین کے ساتھ رہے گی۔ کڈیم سری ہری نے کہا کہ انجینئرنگ نشستوں پر داخلوں کے موقع پر کالجس نے اس سے اتفاق کیا تھا۔کونسلنگ میں حصہ لینے والے کالجس نے اچانک درمیان تعلیمی سال عدالت سے رجوع ہوکر فیس میں اضافہ کرچکے ہیں جو نامناسب ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ ہر سال انجینئرنگ کالجس میں داخلوں سے قبل فیس کا جائزہ لینے والی کمیٹی فیس مقرر کرتی ہے۔ یہ کمیٹی تعلیمی سال کا آغاز ہونے سے قبل کالجس انتظامیہ سے تبادلہ خیال کرتی ہے جس کے بعد ہی فیس مقرر کرتی ہے۔ انجینئرنگ کالجس کی جانب سے مقررہ فیس سے اتفاق کے بعد ہی حکومت احکامات جاری کرتی ہے۔ حکومت کے فیصلے کے بعد ہی والدین مختلف کالجس سے اپنے بچوں کا داخلہ کرواتے ہیں، لیکن کالجس انتظامیہ نے عدلیہ سے رجوع ہوکر فیس میں اضافہ کرنے کی منظوری حاصل کرچکے ہیں۔ عدالیہ کے احکامات پر جی او جاری کرنے حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں۔ فیس میں اچانک اضافہ سے والدین پر بوجھ عائد ہو گا جس کو حکومت قبول نہیں کریگی۔ اگر انجینئرنگ کالجس کی فیس میں اضافہ کرنا ہے تو آئندہ سال فیس کا جائزہ لینے والی کمیٹی فیصلہ کرے گی۔ عدالت سے احکامات حاصل کرکے 1,13,000 کی فیس کو 2,00,000 تک اضافہ کرتے ہوئے مکمل فیس ادا کرنے کا والدین پر دباؤ ڈالنا غیرمناسب ہے۔ انہوں نے کہا کہ داخلوں کے دوران ہی کالجس کی انتظامیہ کی جانب سے فیس میں اضافہ کرنے طلبہ کے والدین سے حلف نامہ حاصل کرنے کا حکومت کو کوئی علم نہیں ہے۔ کمیٹی نے جو فیس مقرر کیا ہے۔ اس کے برخلاف طلبہ کے والدین سے حلف نامہ حاصل کرتا بھی غیرقانونی ہوگا۔