کاغذات نامزد گی کے داخلہ کرنے سے پہیلے پارٹی کے سنیئر لیڈر لال کرشن اڈوانی آشیرواد حاصل کرنی تھی ۔ پارٹی بھی چاہتی تھی کہ لکھ کر دیں کہ وہ الیکشن لڑنا نہیں چاہتے ۔اڈوانی نے قریبی ذرائع کے مطابق اڈوانی نے اس کے لئے پارٹی کے جنر ل سکیٹری(آرگنائزشن ) رام لال کی اپیل کو ٹھکرادیا ۔اتنا ہی نہیں امت شاہ کے کاغذات نامزدگی داخل کرنے کے لئے گاندھی نگر جانے یا ان سے ملنے میں بھی اڈوانی نے کوئی دلچسپی نہیں دکھائی بتایا جا رہا ہے کہ اڈوانی کو بہت کچھ اچھا نہیں لگ رہا ہے اور اسے پارٹی کی اعلی قیادت محسوس بھی کر رہی ہے ۔
اڈوانی سے طویل مدت سے اعتماد کے ساتھ مضبوطی سے منسلک رہنے والے سنیئر لیڈر کا کہنا ہے کہ کہ نامزدگی سے پہیلے آشرواد کا اپنا مطلب ہے ۔ بی جے پی کے منصوبہ کار چاہتے تھے کہ صدر امت شاہ کی نامزدگی کے وقت لال کرشن اڈوانی گاندھی نگر میں موجود رہیں۔
لیکن جس طرح سے جنر ل سکیٹری (آرگنائیزشن ) رام لال سے اعلی قیادت کو پیغام ملا ، اس سے اس طرح کا امکان معدوم ہوگیا ۔اسی طرح کی صورت حال کانپور سے 2014 میں انتخاب جیت کر آئے ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی کی بھی ہے ۔آگر چہ جوشی نے رام لال سے الیکشن نہ لڑنے کی اطلاع ملنے کے بعد کانپور ووٹروں کے نام ایک خط لکھ دیا تھا ۔وہیں اڈوانی نے ابھی تک کوئی رد عمل نہیں دیا ہے ۔اڈوانی کے قرینی لوگوں کا خیال ہے کہ انہیں منانے کی پہل ہو سکتی ہے ۔اس لئے وزیر اعظم خود اپنے سیاسی گرو اڈوانی کے پاس ملنے جا سکتے ہیں ۔ لال کرشن اڈوانی بی جے پی کو پارٹی وادے ڈیفرنس کا تمغہ دیتے رہے ہیں ،لیکن بی جے پی کے سنیئر رہنماووں کی ایک بڑی تعداد کا خیال ہے کہ 2014کے بعد سے بی جے پی لگاتار بدل رہی ہے ۔ بتاتے ہے کہ اڈوانی کو اسکا بھی غم ہے ۔
(سیاست نیوز)