امریکی میڈیا بے ایمان اور صحافی بیہودے : ٹرمپ

سینئر شہریوں کیلئے فنڈ ریزنگ کرنے جیسے نیک کام پر بھی شک و شبہات
واشنگٹن۔ یکم جون (سیاست ڈاٹ کام) ری پبلیکن کے متنازعہ امکانی صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ جب بھی لب کشائی کرتے ہیں کوئی نہ کوئی تنازعہ کھڑا ہوجاتا ہے۔ اب کی بار انہوں نے نہ ہلاری کلنٹن کو نشانہ بنایا اور نہ ہی برنی سینڈرس کو اور نہ ہی مسلمانوں کو بلکہ اب کی بار انہوں نے امریکی میڈیا کے خلاف خوب زہر اُگلتے ہوئے اسے ’’بے ایمان میڈیا‘‘ سے تعبیر کیا اور ایک صحافی کو ’’بیہودہ‘‘ تک کہہ دیا۔ بات اگر یہاں تک ہوتی تو ٹھیک تھا لیکن ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ امریکی پریس پر اپنے ریمارکس کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ نیویارک میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اخبارات میں ہمیں کبھی کبھی ایسی بے بنیاد اور من گھڑت کہانیاں پڑھتے ملتی ہیں جن کے بارے میں عوام بخوبی جانتے ہیں کہ انہیں بیوقوف بنایا جارہا ہے کیونکہ کہانیاں صرف کہانیاں ہوتی ہیں، ان کا حقیقت سے کوئی لین دین نہیں ہوتا، لہذا مجھے یہ بات کہنے میں کوئی عار نہیں کہ آج کا پریس غیردیانتدار ہوگیا ہے۔ خصوصی طور پر سیاسی پریس پر تو بالکل اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔ ٹرمپ نے میڈیا کو اس بات پر تنقید کا نشانہ بنایا کہ میڈیا نے جاریہ سال جنوری میں آئیوا میں ٹرمپ کے ذریعہ صرف ایک ہی رات میں 6 ملین امریکی ڈالرس کے فنڈس جمع کرنے پر شک و شبہات کا اظہار کیا تھا۔ وہ فنڈس ملک کے سینئر شہریوں کے لئے جمع کئے گئے تھے۔ ٹرمپ نے فاکس نیوز کے ذریعہ ری پبلیکن کے ایک مباحثہ میں شرکت نہ کرتے ہوئے سینئر شہریوں کی امداد کیلئے فنڈ ریزنگ ایونٹ میں شرکت کو ترجیح دی تھی۔

ٹرمپ نے کہا کہ اس لئے وہ میڈیا کو صرف ایک ہی جملہ کہنا چاہتے ہیں۔ او کے، بہت بہت شکریہ! ایک نیک کام انجام دینے پر مجھے کبھی بھی اتنی منفی تشہیر کا سامنا نہیں کرنا پڑا لہذا مجھے ایک بار پھر کہنا پڑتا ہے کہ سیاسی میڈیا جتنا غیردیانتدار ہے اتنا کوئی اور نہیں ہوسکتا جن کا مجھ سے سابقہ پڑا ہو۔ ٹرمپ کے اس بیان پر انہیں فوری طور پر میڈیا اور دیگر صدارتی امیدواروں کی جانب سے زبردست تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس موقع پر سب سے پہلے وائیٹ ہاؤز کرسپانڈنٹس اسوسی ایشن (WHCA) کی جانب سے ٹرمپ کا نام لئے بغیر پریس کی آزادی پر حملہ کرنے پر ان پر زبردست تنقید کی گئی۔ ٹرمپ نے اے بی سی نیوز صحافی ٹام لاماس کو نشانہ بناتے ہوئے انہیں بیہودہ صحافی کہا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ وہ (صحافی) تمام حقائق سے بخوبی واقف ہیں، البتہ ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا کہ وہ حقائق کون سے ہیںجن سے صحافی واقف ہیں۔ لاماس نے کہا تھا کہ ہم نہیں جانتے کہ آئندہ سال جنوری میں وائٹ ہاؤز میں کون ہوگا کیونکہ صدارتی انتخابی مہم ایک ایسے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے جہاں پریس کی آزادی کو بھی سلب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ڈبلیو ایچ سی اے کے صدر کیرول لی نے کہا کہ آئندہ حکومت سے ہم پریس کی آزادی کی توقع رکھتے ہیں۔ جو بھی صدر کے جلیل القدر عہدہ پر فائز ہوگا، ہم توقع کرتے ہیں کہ سب سے پہلے وہ آزادیٔ اظہار خیال اور آزاد پریس کے قانون میں ترمیم کرتے ہوئے اپنے صدارتی سفر کا آغاز کرے گا۔ دریں اثناء 68 سالہ ڈیموکریٹک امکانی صدارتی امیدوار ہلاری کلنٹن نے کہا کہ ٹرمپ کسی کو نہیں بخش رہے ہیں اور ہر ایک کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں امریکی عوام پر پورا پورا اعتماد ہے کہ وہ ملک کے آئندہ صدر کے لئے بالکل صحیح امیدوار کا انتخاب کریں گے۔