امریکی مالی امداد روکنے پرفلسطینی پناہ گزینوں کی ناراضگی

یروشلم، 2 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام ) فلسطینی پناہ گزینوں نے امریکہ کی جانب سے اقوام متحدہ ایجنسی کے ذریعہ دی جانے والی مالی مدد روکنے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا کہ مغربی ایشیا میں اس سے غصہ، غریبی اور عدم استحکام میں اضافہ ہوگا۔پناہ گزینوں نے سنیچر کو اس قدم پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے ۔ غزہ میں آٹھ پناہ گزینوں کے باپ نشاط نے کہا کہ اس سے پناہ گزینوں کی حالت مزید خراب ہوجائے گی اور وہ غیر قانونی کارروائیوں میں ملوث ہوجائیں گے ۔واضح رہے کہ امریکہ نے جمعہ کو اعلان کیا تھا کہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کرنے والی اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو) کی حمایت نہیں کرے گا، جس کے سبب ایجنسی میں مالی بحران اور فلسطینی قیادت کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے ۔یو این آر ڈبلیو گزشتہ 68 برسوں سے اردن، لبنان، شام اور مغربی کنارے اور غزہ میں رہنے والے 50 لاکھ فلسطینی پناہ گزینوں کو مالی امداد مہیا کرا رہی تھی۔ سال 1948 میں اسرائیلی جنگ کے بعد سات لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا تھا۔ْیو این آر ڈبلیو اے کے ترجمان کرس گیوسین نے بتایا کہ یو این آر ڈبلیو اردن، لبنان، غزہ اور مغربی کنارے سمیت اور مشرقی یروشلم میں پانچ لاکھ 26 ہزار بچوں کو صحت اور اسکولی تعلیم کے لئے دی جانے والی امداد سمیت ایک کروڑ 70 لاکھ لوگوں کو خوردنی اشیا دستیاب کراتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اب 21 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی امدادی رقم کے لئے نئے ذرائع تلاش کرنے ہوں گے ۔امریکہ حالیہ برسوں میں یو این آر ڈبلیو اے کو دی جانے والی امداد کا اہم رکن ہے اس نے چھ کروڑ ڈالر کی پہلی قسط جنوری میں جاری کی تھی۔ اسے اس 36 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی امداد دی جانی تھی جس میں سے چھ کروڑ پانچ لاکھ ڈالر کی امداد پر روک لگادی گئی۔واشنگٹن کا کہنا ہے کہ ایجنسی میں اصلاح اور امن کے لئے فلسطینیوں سے بات چیت کرنے کی ضرورت ہے ۔ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان آخری امن مذاکرات 2014 میں مسترد ہوگئے تھے ۔مغربی کنارے کے ایک پناہ گزین ایوب آبادی (53) نے کہا کہ مسٹر ٹرمپ یو این آر ڈبلیو اے کو ختم کرنا چاہتے ہیں اس لئے وہ پناہ گزینوں (واپسی کے لئے ) کے حقوق ختم کرسکتے ہیں۔ واپسی ہمارا حق ہے اور مسٹر ٹرمپ یا کوئی دیگر اسے ختم نہیں کرسکتا۔دراصل اسرائیلی حکومت کو خدشہ ہے کہ پناہ گزینوں کی واپسی سے ملک کے یہودی اقلیت میں آجائیں گے ۔