وزیر خارجہ امریکہ مائیک پومپیئو کا دورہ پاکستان متاثر ہونے کا اندیشہ ‘سابقہ 50کروڑ ڈالر میں مزید اضافہ
واشنگٹن ۔2ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام )امریکی عہدیداروںکا کہنا ہے کہ اگر پاکستان اپنا رویہ تبدیل کر لے تو یہ امداد بحال کی جا سکتی ہے ۔امریکی فوج کا کہنا ہے انھوں نے پاکستان کی جانب سے شدت پسند عسکری گروہوں کے خلاف ٹھوس کارروائیاں نہ کرنے پر 30 امریکی کروڑ کی امداد منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔پنٹاگان کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل کونی فاکنر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی محکمہ دفاع یہ اب یہ رقم ’دیگر فوری ترجیحات‘ پر صرف کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔لیفٹیننٹ کرنل کونی فاکنر نے مزید کہا کہ امریکہ پاکستان پر ملک میں سرگرم’تمام دہشت گرد گروہوں بشمول حقانی نیٹ ورک اور لشکر طیبہ کے خلاف بلاامتیاز کارروائی‘ کے لیے دباؤ ڈالتا رہے گا۔پنٹاگان کی جانب سے اس تجویز کی امریکی کانگریس سے منظوری ضروری ہے۔سینیٹر مشاہد حسین نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا: ’امریکہ کی طرف سے 30 کروڑ ڈالر کی کولیشن سپورٹ فنڈ ختم کرنے سے پومپیو کا اسلام آباد کا دورہ متاثر ہو گا۔ اس سے پہلے 50 کروڑ ڈالر کی امداد روک دی گئی تھی۔ یہ سب رقم امریکہ کے ذمہ واجب الادا ہے، امداد نہیں!‘یہ رقم پاکستان کو کولیشن سپورٹ فنڈز کی مد میں ملنا تھی جس کے بارے میں رواں سال کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’امریکہ نے 15 سالوں میں پاکستان کو 33 ارب ڈالر بطور امداد دے کر بیوقوفی کی۔ انھوں نے ہمیں سوائے جھوٹ اور دھوکے کے کچھ نہیں دیا۔‘ٹرمپ انتظامیہ کا پاکستان پر الزام ہے کہ وہ افغانستان میں سرگرم شدت پسندوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کر رہا ہے تاہم پاکستان اس الزام کی تردید کرتا ہے۔ امریکی عہدیداروںکا کہنا ہے کہ اگر پاکستان اپنا رویہ تبدیل کر لے تو یہ امداد بحال کی جا سکتی ہے۔اس خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے مبصر رضا رومی نے لکھا: ’اس کی پہلے سے توقع تھی، لیکن پومپیو کے دورے سے چند ہی دن پہلے (ایسا کرنا) برا شگون ہے۔ شاید اب نئی حکومت کے لیے پاکستان امریکہ تعلقات کو ازِ سرِ نو دیکھنے کا وقت آ گیا ہے۔ اکڑفوں دکھانے سے کام نہیں چلے گا۔‘امریکی عہدیداروں نے رائٹرس کو بتایا کہ امریکی سیکریٹری دفاع جم میٹس اگر پاکستان کی جانب سے عسکریت پسندوں کے خلاف ٹھوس کارروائیاں دیکھتے تو ان کے پاس 30 کروڑ ڈالر فراہم کرنے کا موقع تھا لیکن انھوں نے ایسا نہیں کیا۔لیفٹیننٹ کرنل کونی فاکنر نے کہا کہ ’پاکستان کی جانب سے ساؤتھ ایشیا سٹریٹیجی کے تحت فیصلہ کن کارروائیوں کے فقدان کے باعث بقیہ 30 کروڑ ڈالر کو ری پروگرام کیا گیا ہے۔‘لیفٹیننٹ کرنل فاکنر کا کہنا تھا کہ اگر کانگریس نے منظوری دے دی تو پنٹاگان اب یہ رقم ’دیگر ضروری ترجیحات‘ پر صرف کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کانگریس نے پاکستان کو کولیشن سپورٹ فنڈز کے 50 کروڑ ڈالر رواں سال کے آغاز میں بھی روک لیے تھے، جس سے بعد اب روک لی جانے والی کل رقم 80 کروڑ ڈالر ہوجائے گی۔خیال رہے کہ یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو اور اعلیٰ امریکی فوجی افسر جنرل جوزف ڈنفورڈ اسلام آباد کا دورہ کرنے والے ہیں۔ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ دورہ اسلام آباد کے دوران گفتگو کا اہم موضوع عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ ہو گا۔