امریکی عدالت نے امریکہ میں مسلمانوں کے داخلہ پر لگی پابندی کو فی الحال روک دیا

نیو یارک:امریکی میں سات مسلم اکثریت والے ممالک کے لوگوں کے داخلہ پر امریکی صدر ڈونالڈ مرمپ کے خصوصی احکامات پر امریکہ کی ایک عدالی نے فی الفور رک لگادی ہے

نیویارک کے ایسٹرضلع کی ایک نچلی عدالت نے ہفتہ کے روز اپنے جاری کردہ احکامات میں حکومت کوتارکین وطن کی ان کے ممالک کو واپس روانہ کرنے کے فیصلے پر روک لگاتے ہوئے کہاکہ یہ ’’ ناقابلِ تلافی نقصان ‘‘ ثابت ہوگا

۔اب تک یہ بات واضح نہیں ہوئی ہے کہ امتناع کے احکامات کی آئینی حقیقت او رحیثیت کیاہوگی۔ نیویارک ٹائمز نے اپنے رپورٹ میں جج انن ڈوننیل کے حوالے سے کہاہے کہ’’ اگر کوئی رہا نہیں کیاگیا تو ‘ میں سمجھتا ہوں یہ میں نے آپ سے سنا ہے‘‘

۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق امریکن سیول لبرٹیز یونین کی جانب سے قبل ازیں احکامات کے خلاف دائرکردہ درخواست کے جواب میں یہ فیصلہ سامنے آیاہے۔ٹرمپ انتظامیہ نے یہ اعلامیہ جاری کیاہے کہ عراق ‘ ایران ‘ لیبیا‘ صومالیہ ‘سوڈان ‘ یمن اور شام کے تارکین وطن کے امریکہ میں داخل پرپابندی عائدکی گئی ہے۔

عائد امتناع کوروبعمل لانے کے متعلق بڑے پیمانے پر الجھنیں پیدا ہورہی ہیں۔

گروپ کے مطابق ائیرپورٹ پر 100سے 200تک لوگوں کوائیر پورٹ سے حراست میں لیاگیاہے۔ملک کے مختلف ائیرپورٹس پر صدرکے فیصلے کے خلاف سینکڑوں لوگوں نے احتجاج کیا۔

عدالت کے فیصلے کا مختلف تنظیموں او راداروں کی جانب خیرمقدم کیاگیااور اسے تاریخ سازفیصلہ بھی قراردیا گیاہے۔