ایک امریکی یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کہاکہ انہوں نے ایک ایسا تکنیک تیار کی ہے جس کے ذریعہ ہندوستان کی الکٹرانک ووٹنگ مشینو ں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جاسکتی ہے۔گھریلو ڈیوائس سے جوڑ نے کے بعد یونیورسٹی کو میشیگن کے محققین نے موبائیل فون کے ذریعہ ایک مسیج بھیج کر نتائج میں تبدیلی لانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔
ہندوستان کے الیکشن افیسرس نے کہاہے کہ ان کی مشینیں محفوظ ہیں اور کسی بھی مشین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ تو دور کی بات ہے اس مشین کو کوئی روک بھی نہیں سکتا۔ایک اندازے کے مطابق ہر عام الیکشن میں 1.4ملین الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال ہوتا ہے۔یونیورسٹی آف میشیگن کے محققین نے ایک ویڈیو بھی انٹرنٹ پر پوسٹ کیاہے جس میں مبینہ طور پر دیکھایاجارہا ہے کہ وہ ایک گھریلو ڈیوائس سے ہندوستان میں استعمال ہونے والی ووٹنگ مشین کو جوڑ رہے ہیں۔
https://www.youtube.com/watch?v=QJpXxlaAf8U
ریسرچ کی نگرانی کرنے والے پروفیسر جے الیکس ہالڈیر مین نے کہاکہ ڈیوائس انہیں اس بات کی اجازت فراہم کرتا ہے کہ مشین پر موبائیل فون سے ایک مسیج بھیج کر نتائج تبادل کردیں۔الیکشن کمیشن آف انڈیا کے الوک شکلہ نے کہاکہ یہ صرف مشین نہیں ہے ‘ مگر سارے انتظامیہ نے بھی مل کر کوشش کرلی تو یہ ناممکن ہے کہ کوئی اس مشین کو کھول سکے۔
انہوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے تھاکہ’’ میں نے ایک تمثیلی ڈسپلے بھی تیار کیاہے جو مشین پر حقیقی نظر آتا ہے‘ مگر اس کے نیچے بورڈ کے کچھ اجزا ہیں جس میں ہم نے مائیکرو پروسیسر اور بلوڈوتھ ریڈیوچھپاکر رکھا ہے۔ اگر کوئی اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کرتا ہے تو مشین کے اعداد وشمار صفر ہوجاتی ہیں‘‘۔
اس کے علاوہ جو چھوٹی پراسیسر مشین میں لگایاگیا ہے وہ الیکشن اور گنتی کے درمیان اس میں جمع ووٹوں کو کوئی تبدیل نہیں کرسکتا ہے۔ہندوستان کی الکٹرانک ووٹنگ مشینیں دنیا کی سب سے محفوظ سمجھی جاتی ہیں۔یہا ں پر ایسا کوئی سافٹ ویر نہیں ہے جو ریکارڈس او رامیدواروں کو ڈالے گئے محفوظ ووٹس جمع رہتے ہیں۔محققین کا کہنا ہے کہ پیرس او رویکس سیل فرضی ہوسکتی ہے۔