امریکی سائبر ایکسپرٹ کا ایک حیرت کن انکشاف، 2014 کے ہندوستان کے الیکشن میں تمام ای وی ایم کو ہیک کیا گیا تھا۔

امریکہ میں مقیم ایک سائبر ماہر سید شجاع نے دعویٰ کیا ہے کہ ہندستان میں سال 2014میں ہوئےعام انتخابات میں استعمال کی گئی الیکٹرونک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کو ہیک کیا گیا تھا۔ 543 سیٹوں والے اس الیکشن میں بی جے پی کو282 سیٹوں پر شاندار کامیابی حاصل ہوئی تھی اور سن 1984 کے بعد پہلی مرتبہ کسی واحد پارٹی کو اتنی بڑی اکثریت سے کامیابی ملی تھی۔

لندن میں وڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اخبارنویسوں سے گفتگو کرتےہوئے سید شجاع نے بتایا کہ وہ نمونے کے طور پر بتا سکتا ہے کہ وہ ووٹنگ مشین کو کیسے ہیک کرسکتا ہے۔اس موقع پر سنئیر کانگریس لیڈر کپل سبل بھی موجود تھے۔

الیکٹرانک ووٹنگ مشین ہیک کرنے کے تعلق سے سید شجاع کی پریس کانفرنس پر Thequint نے تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے۔

رپورٹ میں شجاع کا دعویٰ ہے کہ جب الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے معاملے پر وہ اپنے ایک ساتھی کے ساتھ حیدرآباد میں بی جے پی کے اُس لیڈر سے ملنے گئے تھے جن کو مشین ہیک کرنے کے تعلق سے جانکاری تھی، جب انہوں نے اس تعلق سے سوال کرنے کی کوشش کی تو اُن پر گولیاں چلائی گئیں، شجاع کے مطابق اس کا ساتھی اُس حملے میں ہلاک ہوگیا، مگر وہ (شجاع) زخمی ہوگیا تھا۔ شجاع کا کہنا ہے کہ اس موقع پر واقعے پر پردہ ڈالنے کے لئے حیدرآباد میں فرقہ وارانہ واقعہ رونما کرایا گیا، شجاع کے مطابق معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اسے ہندوستان چھوڑنا پڑا اور امریکہ میں رہائش اختیار کرنی پڑی۔

سائبر کے اس ماہر نے اس بات کا بھی حیرت انگیز دعویٰ کیا ہے کہ 2014 میں بی جے پی لیڈر گوپی ناتھ مُنڈے کی جو حادثاتی موت ہوئی تھی، وہ حادثہ نہیں تھا، بلکہ وہ قتل تھا۔ شجاع کے مطابق مشینوں کو ہیک کرنے کے بارے میں گوپی ناتھ مُنڈے کو معلوم تھا، اس لئے اُن کا قتل کرایا گیا۔ شجاع کایہ بھی کہنا ہے کہ اُس وقت نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی طرف سے تنزیل احمد، گوپی ناتھ مُنڈے کی موت کی جانچ کررہے تھے اور جیسے ہی اُنہیں پتہ چلا کہ مُنڈے کا قتل ہوا ہے، وہ اس قتل کی ایف آئی آر درج کرنے والے تھے مگر رپورٹ درج کرنے سے پہلے ہی آفسر تنزیل احمد کو بھی راستے سے ہٹا دیا گیا اور اُن کا بھی قتل کیا گیا۔

ریلائنس کا تعاون :ای وی ایم تیار کرنے والی ٹیم میں شامل ہونے کا دعویٰ کرنے والے سید شجاع کا کہنا ہے کہ انتخابات کے دوران ریلائنس نے ای وی ایم ہیک کرنے کے لئے بی جے پی آئی ٹی سیل کو کم فرکوئنسی کے سگنل سپلائی کئے تھے۔ ڈاٹا سپلائی کرنے کے لئے ریلائنس جیو کے پاس نیٹ ورک ہے ، بی جےپی اس کا بھرپور فائدہ اٹھا رہی ہے۔ بھارت میں ایسی سہولیات حاصل ہونے والے 9علاقے ہیں۔شجاع کے مطابق خود ملازموں کو بھی اس بات کا شعور نہیں رہتا کہ ای وی ایم میں گڑ بڑی پیدا کی گئی ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ ہم صرف ڈاٹا انٹری کررہے ہیں۔

تین ریاستوں میں بی جے پی کی ہار کا اصل سبب: شجاع کا دعویٰ ہے کہ ہماری ٹیم اگر بی جے پی کی ہیکنگ کی کوششوں کو نہ روکتی تو بی جے پی چھتیس گڑھ ، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں بھی جیت حاصل کرتی۔

سید شجاع کا کہنا ہے کہ 2009سے 2014تک وہ الکٹرانک کاپوریشن آف انڈیا لمیٹیڈ کے ساتھ کا م کررہے تھے۔

ای وی ایم اور گوری لنکیش کا قتل : 2014کے لوک سبھا انتخابات میں سبھی ای وی ایم کو ہیک کئے جانے کی رپورٹ شائع کرنے کے لئے مقتول صحافی گوری لنکیش تیار تھیں۔ ای وی ایم میں استعمال کئے گئے کیبل کس نے تیار کئے تھے اس کی جانکاری حاصل کرنے کے لئے گوری لنکیشن نے آرٹی آئی کے ذریعے عرضی داخل کی تھی، شجاع کا دعویٰ ہے کہ اسی کی بنیاد پر ان کا قتل کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ بلیو ٹوتھ استعمال کرکے ای وی ایم کو ہیک کرنا ممکن نہیں ہے۔ان کے مطابق ای وی ایم کو ہیک کرنے کے لئے گرافائٹ پر منحصر ٹرانسمٹر کی ضرورت ہوتی ہے اور 2014میں یہی ٹرانسمٹر استعمال کئے گئے تھے۔

الیکشن کمیشن کا انکار: الیکٹرونک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) ہیک کرنے کے دعوے کے کچھ دیر بعد ہی آج الیکشن کمیشن نے ایسے کسی اندیشہ کو مکمل طورپر خارج کرتے ہوئے کہاکہ وہ ایسا دعوی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے پر غور کررہا ہے۔

کمیشن نے ایک بیان میں امریکی ہیکر کے ذریعہ لندن میں منعقدہ پریس کانفرنس کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ الیکشن کمیشن اپنی اس بات پر قائم ہے کہ ملک میں انتخابات کے دوران استعمال کی جانے والی ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی جاسکتی۔ ہم یہ بات دہراتے ہیں کہ ای وی ایم کی مینوفیکچرنگ نہایت نگرانی میں اور سیکورٹی کے تحت بھارت الیکٹرانکس لمیٹڈ اور الیکٹرانکس کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ کے ذریعہ کرائی جاتی ہے۔