امریکی ایرپورٹ پر حجاب پوش مسلم خاتون پر نسل پرست جنونی کا تشدد

متعصب مسافر نے ڈیلٹا ایرلائنس کی رابعہ خاتون کو لات مار کر نماز کا مذاق اڑایا ، حملہ آور گرفتار

نیویارک ۔ /27 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ میں ایک ایرلائینس ادارہ کی حجاب پوش مسلم خاتون پر نسلی منافرت پر مبنی حملہ کیا گیا ہے جس میں ایک نسل پرست جنونی شخص نے اس خاتون ملازمہ کو لات مارتے ہوئے اس کے خلاف اہانت آمیز گالی گلوج کی اور کہا کہ ’’اب یہاں ٹرمپ آگئے ہیں اور وہ تم تمام سے نجات حاصل کریں گے ‘‘ ۔ کوئینس ڈسٹرکٹ اٹارنی رچرڈ بی براون نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ڈیلٹا ایرلائینس کی ملازمہ رابعہ خاں چہارشنبہ کو جان ایف کینیڈی انٹرنیشنل ایرپورٹ پر ڈیلٹا اسکائی لاؤنچ میں اپنے دفتر میں بیٹھی ہوئی تھی کہ ایک 57 سالہ شخص رابن رھوڈس ساکن ورسسٹر جو اروبا سے وہاں پہونچا تھا اور مساچوسٹس روانگی کے لئے کنکٹنگ فلائیٹ کا انتظار کررہا تھا اس سے رجوع ہوا تھا ۔ نیویارک نے استفا ٹاؤن کے حوالہ سے کہا کہ رھوڈس نے دروازہ پر گھونسہ رسید کرنے سے قبل رابعہ خاں سے برہمی کے ساتھ دریافت کیا کہ ’’کیا آپ سورہی ہیں ؟ یا آپ نماز پڑھ رہی ہیں ؟ آخر آپ کیا کررہی ہیں ؟ ‘‘ ۔ بعد ازاں رھوڈس نے دروازہ ڈھکیل دیا جو رابعہ خاں کی کرسی سے ٹکراگیا ۔ استغاثہ کے مطابق رابعہ خاں نے رھوڈس سے دریافت کیا کہ ’’میں نے آپ کو کیا کہا ہے ۔ جس پر رھوڈس نے ہٹ دھرمی کے ساتھ جواب دیا کہ ’’تم نے کچھ نہیں کہا لیکن میں تمہیں … پر لات مار رہا ہوں ‘‘ ۔ بعد ازاں اس نے مسلم خاتون کے دائیں پاؤں پر ٹھوکر ماردی اور جب رابعہ خاں نے وہاں سے بھاگنے کی کوشش کی رھوڈس نے دروازہ کو پاؤں سے مارکر بند کردیا اور لڑکی کے باہر نکلنے کا راستہ بند کردیا ۔ وہاں موجود ایک دوسرے شخص نے اس برہم جنونی کو سمجھانے کی کوشش کی جس کے بعد وہ وہاں سے ہٹ گیا اور لڑکی لاؤنج کے فرنٹ ڈسک کی طرف بھاگ گئی ۔ لیکن رھوڈ بدستور رابعہ کا تعاقب کررہا تھا ۔

س نے گھٹنوں کے بل سجدہ میں جاتے ہوئے نماز کی نقل کے ساتھ مسلم عبادت کا مذاق اڑانے کی کوشش کی ۔ وہ مبینہ طور پر چیخ چیخ کر کہہ رہا تھا ’’ اسلام ، آئی ایس آئی ایسا اب ٹرمپ یہاں موجود ہیں ۔ وہ تم تمام سے نجات حاصل کریں گے ۔ تم لوگ جرمنی ، فرانس اور بلجیم سے اس قسم کے افراد کے بارے میں پوچھ سکتے ہیں ۔ تم سب دیکھیں گے کہ کیا ہوا ہے ‘‘ ۔ مساچوسٹس کے رھوڈس پر حملہ ، غیر قانونی حبس بیجا ، گالی گلوج اور ہراسانی جیسے نفرت پر مبنی جرائم کے ساتھ دیگر الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے اور جرم کا مرتکب ثابت ہونے پر اس کو چار سال کی سزائے قید بھی ہوسکتی ہے ۔ رھوڈس نے گرفتاری کے بعد پولیس سے کہا کہ ’’ مجھے اندازہ تھا کہ غیر شائستہ رویہ کے سبب جیل جاسکتا ہوں لیکن میں نہیں کہہ سکتا کہ وہ (رابعہ) مرد یا خاتون تھی کیونکہ میری طرف اس کی پیٹھ تھی اور وہ کسی کپڑے سے اپنا سر ڈھانکی ہوئی تھی ۔ ڈیلٹا نے کہا ہے کہ متاثرہ لڑکی کو اس نے راست طور پر نہیں بلکہ کسی کنٹراکٹر نے ملازمت پر رکھا تھا ۔ لیکن اس واقعہ میں جو کچھ بھی ہوا ہے وہ ناقابل قبول ہے اور ڈیلٹا اس ضمن میں تحقیقات کے دوران حکام سے بدستور مکمل تعاون کرتی رہی گی ۔