امریکی اور میکسیکن حکام کاسلامتی کے مسئلے پر تبادلہ خیال

ٹرمپ کے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد امریکہ اور میکسیکو کی پہلی سرکاری ملاقات

میکسیکو سٹی، 2فروری (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ کے فوجی حکام نے منگل کو میکسیکو کے جنوبی سرحد سے متصل شہر ٹپاچلا میں میکسیکو کے وفد سے ملاقات کر کے سیکورٹی کے مسئلے پر تبادلہ خیال کیا۔ذرائع نے کل بتایا کہ امریکہ کی جانب سے جنوبی کمانڈ کے سربراہ لوری رابنسن اور شمالی کمانڈ کے سربراہ کرٹ ٹڈ نے میکسیکو کے وفد سے ملاقات کی۔مسٹر ٹرمپ امریکہ کے صدر کاعہدہ سنبھالنے کے بعد یہ امریکہ اور میکسیکو کی درمیان پہلی سرکاری ملاقات ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ بات چیت میکسیکو کی جانب سے اپنی جنوبی سرحد کو مجرمانہ اور غیر قانونی تارکین وطن کی سرگرمیوں سے محفوظ رکھنے پر مرکوز تھی۔ میکسیکو میں امریکی سفیر رابرٹ جے کوبسن بھی اس میٹنگ میں شامل ہوئے ۔یہ اب تک واضح نہیں ہے کہ میکسیکو کی جانب سے اجلاس کی قیادت کس نے کی لیکن میکسیکو کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ اس اجلاس میں وزیر خارجہ لوئیس وڈیگرے موجود نہیں تھے ۔قابل ذکر ہے کہ مسٹر ٹرمپ نے میکسیکو اور امریکہ کے درمیان سرحد پر دیوار کی تعمیر سے متعلق ایک ایگزیکٹو حکمنامہ پر دستخط کرنے کے بعد کہا تھا کہ اس دیوار کے تعمیری اخراجات میکسیکو کو برداشت کرنے ہوں گے جس کے بعد میکسیکو کے وزیر اعظم پینا نیٹو نے اپنی مجوزہ امریکہ اور مسٹر ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات کو منسوخ کر دیا تھا۔ ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان تارکین وطن سرگرمیوں، منشیات کی اسمگلنگ اور مجرمانہ سرگرمیوں کی روک تھام کیلئے دیوار بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کیلئے امریکہ نے میکسیکو سے فنڈس بھی طلب کیا ہے ۔

مسٹر ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ہی میکسیکو پر سخت رخ اختیار کیا تھا۔ یاد رہیکہ اس وقت ڈونالڈ ٹرمپ جو بھی فیصلے کررہے ہیں اس سے نہ صرف امریکہ بلکہ دیگر ممالک کے عوام میں بھی بے چینی پائی جارہی ہے۔ موصوف مختلف پریس کانفرنسوں میں موجود صحافیوں کے ذریعہ امریکہ میں مسلم ممالک کے شہریوں کے امتناع کے بارے میں پوچھے جارہے سوالات کا جواب بھی نہیں دے رہے ہیں بلکہ بدتمیزی سے پیش آتے ہوئے سوال کرنے والے صحافی کو پہلے تو بیٹھ جانے کو کہہ رہے ہیں لیکن جب صحافی سوال پوچھنے پر بضد نظر آتا ہے ؍ آتے ہیں تو انہیں باہر نکل جانے کا حکم دیا جاتا ہے۔ دوسری طرف یو اے ای نے ٹرمپ کے مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کی امریکہ میں آمد پر روک لگانے کے حکم کی تائید کی اور کہا کہ ایسا کرنا امریکہ کا حق ہے کیونکہ اسے سب سے پہلے اپنی اور اپنے عوام کی سلامتی عزیز ہے۔ اس فیصلہ کو اسلام مخالف تصور نہ کیا جائے۔ چونکہ معاملہ ابھی بالکل تازہ ہے لہٰذا لوگ بے چین نظر آرہے ہیں لیکن اس کے نتائج خوشگوار ہوں گے۔ میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر ہوگی یانہیں اس کا فیصلہ تو آنے والے دنوں میں معلوم ہو ہی جائے گا لیکن ٹرمپ اپنے ہم منصبوں کے ساتھ بھی جب غیرشائستہ رویہ اختیار کریں تو کیا کہا جائے گا جیسا کہ انہوں نے وزیراعظم آسٹریلیا مالکم ٹرنبل کے ساتھ کیا۔ ٹیلیفون پر ہوئی بات چیت میں دونوں ہی قائدین ایک دوسرے سے ناراض نظر آئے۔ دوسری طرف ریکس ٹلرسن نے بھی امریکہ کے نئے وزیرخارجہ کی حیثیت سے حلف لیا ہے اور ان کی خارجہ پالیسی کیا ہوگی اس کا علم بھی آئندہ کچھ دنوں میں ہوجائے گا۔ اگر ان کا رویہ بھی ٹرمپ کی طرح رہا تو پھر ساری دنیا ایک طرف اور ٹرمپ ٹلرسن ایک طرف نظر آئیں گے۔