امریکہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے دستاویزات کے مطابق ساٹھ سال قبل یو ایس اے نے پاکستان کے پہلے وزیراعظم نواب زادہ لیاقت علی خان کا قتل کیا تھا۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے اعلان شدہ دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان نے جمعہ کے روز یہ بتایا کہ خان کا قتل پڑوسی ایران سے امریکہ کارپورشن کے لئے تیل کے معاہدات کی خاطر ان کے دفتر کے استعمال سے انکار کی وجہہ سے کیاگیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق خان نے کہاکہ تھا کہ دھوکا بازی کے لئے وہ نہ تو تہران میں عہدیداروں سے اپنے دوستی کا استعمال کریں گے اور نہ ہی ایران کے داخلی امور میں کوئی مداخلت کریں گے۔
اس کے علاوہ خان نے واشنگٹن سے کہاتھا کہ وہ سویت یونین کے خلاف امریکہ کی جانب سے استعمال کئے جارہے ہوائی اڈوں کو بھی فوری خالی کردیں‘ جس پر اس وقت کے امریکی صدر ہیری ایس ٹرومن نے وزیراعظم کو سنگین نتائج وعواقب کا سامنے کرنے کے لئے تیار رہنے کی دھمکی بھی دی تھی۔
مذکورہ دستاویزات کے مطابق ان پیدا شدہ حالات کے پیش نظر سی ا’ی اے نے خان کو قتل کرنے والی تلاش شروع کردی تھی۔
پاکستان میں قابل بھروسہ نشانہ باز نہ ملنے کی وجہہ سے سی ائی اے نے افغانستان کا رخ کیا۔افغانستان میں کنگ محمد ظہیر شاہ کی حکومت نے بالآخر سید اکبر نامی شخص کی تلاش کرلی تاکہ اس کام کو پورا کیاجائے اور خان کے قتل کے انتظامات بھی پورے کئے۔
خان کو 16اکٹوبر1951کے روز رولپنڈی کے کمپنی گارڈن میں تقریر شروع کرنے کے فوری بعد اکبردوگولیوں ماری تھیں۔خان کو سینے میں گولی لگی تھی انہیں فوری اسپتال لے جایا گیا اور خون بھی چڑھایا گیا مگر 56سالہ کے خان زخموں سے جانبر نہ ہوسکے۔
قتل کو بھی موقع پر ہی گولی مار کر ہلاک کردیاگیا۔رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیاگیا ہے کہ جدید پاکستان کے بانیان میں سے ایک خان کے قتل میں جس گولی کا استعمال کیاگیا ہے وہ امریکہ کے اعلی سطحی ملٹری کے افیسر استعمال کرتے ہیں جو آسانی کے ساتھ مارکٹ میں دستیاب بھی نہیں ہے۔