واشنگٹن۔ٹرمپ نے وائٹ ہاوز س سے ٹیلی ویثرن پر امریکی قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ’’ کچھ لمحہ قبل میں نے امریکی فون کو حکم دیاہے کہ وہ کیمیائی ہتھیار رکھنے والے ڈکٹیٹر بشر الاسد کے خلاف سیریا میں فضائی حملے انجام دیں‘‘۔ پچھلے ہفتہ زہر یلی گیس کے حملوں میں درجنوں لوگوں کی موت کے ردعمل کے طور پر ہفتہ کے اولین ساعتوں میں امریکہ ‘ برطانیہ او رفرانس کی افواج نے سیریہ میں فضائی حملے کئے‘ بشر الاسد کے خلاف یہ سب سے بڑی مغربی ممالک کے طاقت کا مظاہرہ بھی تھا۔
جمعہ کے روز امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاوز سے خطاب کرتے ہوئے ملٹری کاروائی کااعلان کیاتھا۔ ٹرمپ نے کہاکہ دھماکوں سے دمشق ہلا گیا۔ برطانیہ کے وزیراعظم تھریسا مئی اور فرانس کے صدر ایمونل مائیکرون نے کہاکہ یوکے او رفرانس بھی ان حملو ں میں شامل ہوگا۔ٹرمپ نے کہاکہ جب تک اسد کیمیکل ہتھیار کا استعمال بند نہیں کریگا تب تک ہم اس طر ح کا جواب دیتے رہیں گے۔
یہ حملے اسد کے خلاف سیریا میں مغربی ممالک کی بڑی مداخلت ہیں جہاں پر پچھلے سات سالوں سے خانہ جنگی جاری ہے او ریہ روس کے خلاف بھی امریکہ اور اس کے ساتھی ممالک کا بڑا حملہ مانا جارہا ہے جو سال2015سے اسد کی حمایت میں سیریا میں کھڑا ہوا ہے۔ ٹرمپ نے اسد او رپچھلے ہفتہ پیش ائے کیمیکل حملوں میں اسد کے رول پر شبہ کے متعلق بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہاکہ ’’ یہ ایک انسان کا کام نہیں ہے۔ جرائم کے شیطان کا عمل ہے ‘‘۔ایک امریکی عہدیدار نے رائٹرس سے کہاکہ فضائی حملے کے نشانے پر کئی مقامات ہیں اور ٹام ہاک میزائل کا حملے میں استعمال کیاجارہا ہے۔
ہفتہ کے ابتدائی اوقات میں کم سے کم چھ دھماکے دمشق میں سنائی دئے گئے اور سیریا کی درالحکومت میں دھوایں کے گہرے بادل بھی دیکھے گئے۔ ایک دوسرے عینی شاہد کا کہناہے کہ دمشق کا بارزاہ شہر فضائی حملے کی زد میں تھا۔ بازارہ سیریاکا بڑ ا ریسرچ سنٹر مانا جاتا ہے۔پینٹگان کی تفصیلات کے مطابق چیرمن جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل جوزف ڈین فورڈ نے کہاکہ سیریائی ریسرچ سنٹر اور کیمیکل ہتھیار کے مرکزکو نشانہ بنایاگیاہے۔
امریکی عہدیدار کے ایک دوسرے ذرائع کا کہنا ہے کہ نہایت ہوشیاری کے ساتھ اسد کے ان مراکز کو نشانہ بنایاگیاہے جہاں سے متوقع مزید گیس حملوں کی روک تھا م کی جاسکے‘ تاکہ مزید زہر کو پھیلانے اور عام شہریوں کو متاثر کرنے سے اسد کو روکا جاسکے۔
ٹرمپ نے کہاکہ ’’ ہماری کاروائی کا مقصد کیمیکل ہتھیاروں کااستعمال کرنے والوں اور اس کی پیدوار کرنے والوں کے خلاف کڑی کاروائی کا پیغام ہے‘‘۔
امریکی صدر جنھوں نے روسی صدر ولاد میر پوٹین کے ساتھ بہتر تعلقات بنانے کی کوشش کی تھی نے ہلکے انداز میں روس اور ایران دونوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جو اسد کی حکومت کے بڑے حمایتی ہیں۔ٹرمپ نے کہاکہ ’’ میں ایران اور روس سے پوچھناچاہتاہوں کہ بے قصور مرد ‘ عورتیں اور بچوں کے اجتماعی قتل سے وہ کس طرح کے ملک کی تعمیرچاہتے ہیں؟‘‘۔
برٹش وزیراعظم تھریسا مئی نے کہاکہ انہو ں نے برطانیہ کی فوج کو اس کی بات کی اجازت دی ہے کہ وہ ’’ سریائی دور کے کمیکل ہتھیاروں کے تنصیبات کو تباہ کردیں‘‘ ۔ انہوں نے اس کاروائی کو عام شہریوں کو بچاتے ہوئے کئے گئے فضائی حملے قراردیا ہے۔