امریکہ یروشلم میں اسرائیلی درالحکومت کے قیام پر اب بھی قائم

لندن میں مقرر امریکہ ترجمان ہیلنا ڈبلیو وائٹ نے انقلاب بیورو سے خاص بات چیت کرتے ہوئے اپنا موقف پیش کیا‘ داعش کو دنیا سے ختم کرنے کے لئے امریکہ پابند عہد ‘ شام کے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کیا۔
نئی دہلی۔ بین الاقوامی سطح پر ہورہی مخالفت کے باوجود امریکہ ا ب بھی یروشلم میں اسرائیلی درالحکومت کے قیام پر قائم ہے اور اس کو جلد عملی جامعہ پہنانے کی بات کررہا ہے۔

امریکی شعبہ رابطہ عامہ کی طرف سے ساوتھ ایشیاء میڈیاکے لندن انٹرنیشنل میڈیا ہب میں مقرر ہیلنا ڈبلیو وائٹ نے یہاں امریکن سینٹر میں انقلاب بیورو سے ساوتھ ایشیاء کے درپیش مسائل پر بطور خاص بات چیت کی۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے آنے کے بعد امریی خارجہ پالیسی میں کیاکوئی تبدیلی ائی ہے؟

اس سوال پر انہو ں نے کہاکہ ہماری پالیسی اپنے رابطہ عالم او راتحاد کو مضبوط کرنا ہے اور اس میں ہم کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہندوستان سمیت پوری دنیا میں اس بات کی مخالفت ہورہی ہے کہ یروشلم میں اسرائیلی سفارتخانہ کا قیام مناسب نہیں ہے تو کیا اس کے باوجودامریکہ اپنے فیصلے پر قائم ہے؟

اس سوال انہو ں نے کہاکہ امریکہ کا یہ فیصلہ نیانہیں ہے بلکہ دس سے بارہ سال پرانا ہے چنانچہ اب صدر ٹرمپ کاکہنا ہے کہ اس کو عملی جامعہ پہنانے کا وقت آگیا ہے۔

انہو ں نے کہاکہ یہ خبر درست ہے کہ مئی میں امریکہ نے اپنے سفارتخانہ یروشلم منتقل کرنے کا فیصلہ لیاہے ‘ لیکن اس پر بات چیت چل رہی ہے اور اس کی عمارت کی تعمیرمیں بھی وقت لگے گا۔صدر امریکہ کا کہنا ہے کہ عراق پر حملہ غلط تھا تو کیایہ خارجہ پالیسی کی تبدیلی کا اثر ہے؟

جس پر جواب میں ہیلینا نے کہاکہ میں تاریخ میں نہیں جانا چاہتی کیونکہ اس وقت ساری توجہ عراق میں داعش کو شکست دیناہے۔ انہو ں نے کہاکہ امریکہ کی کوشش ہے کہ عراق وک داعش کے چنگل سے پوری طرح آزاد کرایاجائے تاکہ وہاں امن وامان اور استحکام قائم ہوسکے۔

انہو ں نے کہاکہ ہم سب جانتے ہیں کہ ائی ایس ائی ایس نہ صرف عراق کے لئے بلکہ پوری دنیا کے لئے خطرہ بن گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ امریکہ اسکے خلاف متحد ہ طور پر کام کررہا ہے اور دوسرے ممالک سے بھر پور تعاون حاصل مل رہا ہے۔