واشنگٹن۔ یکم ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ کے سابق صدر جارج ہربٹ واکر بش (بش سینئر) کا مختصر علالت کے بعد آج انتقال ہوگیا۔ وہ 94 برس کے تھے۔ دوسری عالمی جنگ کے جنگجو سپاہی، انعام یافتہ پائیلٹ سے تیل کے کامیاب تاجر پھر سفارت کار سے سیاست داں بننے والے جارج بش سینئر نے سوویت یونین کی تحلیل اور سرد جنگ کے خاتمہ کے بعد بحیثیت صدر اپنے ملک کی قیادت کی تھی۔ علاوہ ازیں وہ ایک موروثی سیاسی خاندان کے سربراہ بھی تھے۔ جن کے بڑے بیٹے جارج ڈبلیو بش دو میعادوں کے لئے امریکہ کے صدر اور دوسرے بیٹے جب بش دو میعادوں کے لئے کیلیفورنیا کے گورنر رہے۔ جارج ڈبلیو بش نے ایک بیان میں اپنے والد کے انتقال کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والد اعلیٰ ترین اخلاق و کردار کے حامل شخصیت تھے۔ وہ ایک ایسے بہتر اور شفیق والد بھی تھے جس کے لئے ہر بیٹے اور بیٹی کی خواہش ہوا کرتی ہے‘۔ جونیر بش نے کہا کہ ’’سارا بش خاندان بش 41 (ویں امریکی صدر) کی حیات، کارناموں اور اس محبت کے لئے ممنون و احسان مند ہے۔ جس محبت و صلہ رحمی کا انہوں نے پوری شفقت کے ساتھ مظاہرہ کیا تھا۔ ہم اپنے تمام دوستوں اور ساتھی امریکی شہریوں سے اظہار تعزیت اور متوفی والد کے لئے دعا کرتے ہیں‘۔ بش کے انتقال سے چند ماہ قبل اپریل میں ان کی شریک حیات اور انتہائی معزز و محترم خاتون باربرا بش کا انتقال ہوا تھا۔ ان دونوں نے 1945ء میں شادی کے بعد 73 سال خوشگوار ازدواجی زندگی گذاری تھی۔ اس دوران انہیں چار بیٹے اور دو بیٹیاں ہوئی تھیں۔ ایک بیٹے رابن کی بچپن میں ہی موت ہوگئی تھی۔ ان کے تین بیٹے دو بیٹیاں، 17 پوتے
اور 8 پڑ پوتے ہیں۔ بش سینئر امریکی نیوانگلینڈ خاندان کے سپوت اور خاندانی سیاسی وارث بھی تھے۔ ان کے واکدل پریسکاٹ بش ایک کامیاب بینک عہدیدار اور کنکٹیکٹ کے سنیٹر تھے۔ 12 جون 1924ء کو پیدا ہوئے جارج ایچ ڈبلیو بش کی زندگی مہم جوئی اور حادثوں سے بھری رہی۔ وہ ایک دولت مند گھرانے میں لاڈ و پیار سے پرورش پانے اور باوقار ییل یونیورسٹی کے طالب علم ہونے کے باوجود 18 سال کی عمر میں والد کے بزنس سے وابستہ نہیں ہوئے بلکہ بحیثیت پائیلٹ فوج میں بھرتی کی تھی۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران انہوں نے 58 مرتبہ جنگی طیاروں کو اُڑایا تھا۔ ایک مرتبہ جاپان نے ان کا جنگی جہاز مار گرایا تھا لیکن وہ پیراشوٹ کے ذریعہ خود کو بچانے میں کامیاب رہے تھے۔ جس پر انہیں امریکی فوج کے غیرمعمولی انعام سے نوازا گیا تھا۔ فوج سے سبکدوشی کے بعد کمزور معیشت والی ریاست ٹیکساس میں روایتی طور پر خسارہ کے شکار تیل کا بزنس شروع کیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے خوب منافع کماتے ہوئے نہ صرف سب کو حیرت میں ڈال دیا تھا بلکہ اپنے بل بوتے پر دولت مند بن گئے تھے۔ 1960ء میں تیل کے بزنسمین سے سیاست داں بن گئے اور ریپبلیکن پارٹی کے چیرمین بن گئے اور اس کے بعد امریکی ایوان نمائندگان کے لئے منتخب ہوئے تھے۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ ، سابق صدر جمی کارٹر ، بل کلنٹن، بارک اوباما، اور وزیراعظم نریندر مودی، روسی صدر پوٹن اور دوسروں نے خراج عقیدت ادا کیا۔