امریکہ کے خلاف ووٹنگ ہندوستان کی بڑی بھول۔

یروشلم پر اقوام متحدہ میں ہندوستانی پالیسی پر بی جے پی کے سینئر لیڈر سبرامنیم سوامی برہم
نئی دہلی۔ملک کو فسطائیت کی راہ پر لے جانے والی قوتوں کے سب سے بڑے حامی سبرامنیم سوامی کو ہندوستان کی فلسطین کو حمایت سخت ناگوار گزری ہے۔انہوں نے کہاکہ یروشلم کو اسرائیل کی درالحکومت کے طور پر تسلیم کئے جانے امریکی فیصلے کے خلاف اقوام متحدہ کی جنرلسٹ اسمبلی میں ووٹ ڈالنے پر سخت اعتراض کیا ہے۔

اور امریکہ اسرائیل کے خلاف ووٹنگ کے لئے ہندوستان کی خارجہ پالیسی کو نشانہ بنایا ہے اور اسے زبردست بھول قراردیا ہے۔بی جے پی سینئر لیڈر اور اجودھیا میں رام مندر بنانے کے پیروسبرامنیم سوامی نے حکومت کے ذریعہ فلسطین کی حمایت پر آج اپنا سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہندوستان نے اپنے خارجہ پالیسی کو غلط سمت کی طرف ڈال دیا ہے اور مخالفت میں ووٹنگ کرکے ایک زبردست بھول کی ہے۔

واضح ہوکہ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی طرف سے یروشلم کو اسرائیل کے درالحکومت کے طور پر تسلیم کرنے کے فیصلے کے خلاف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں گذشتہ روز ایک قرارداد پیش کی گئی تھی ‘ اس قرارداد کے حق میں 127ممالک کے ساتھ ہندوستان نے بھی وو ٹ دیاتھا۔

سوامی نے ٹوئٹ کیا’’ امریکی سفار ت خانے کے لئے جگہ کے طور پر مغربی یروشلم کو منتخب کرنے کے امریکی فیصلے پر امریکہ اور اسرائیل کے حق میں وو ٹ نہیں کر ہندوستان نے بڑی بھول کی ہے۔حال ہی میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے امریکہ کے یروشلم کو اسرائیل کے درالحکومت کا درجہ دینے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کو منظور کردیا ہے۔

مسلم ملکوں کی درخواست پر اقوام متحدہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیاگیا تھا۔ اس اجلاس میں یہ قرارداد پیش کی گئی تھی۔ یروشلم کو اسرائیل کی راجدھانی بنانے کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ درا ز ہے۔ خاص کر مسلم ممالک اس معاملے میں ایک اور ہیں۔ یوروپ ودیگر ایشیائی ممالک نے بھی اس عمل کو ناقابل قبول قراردیا ہے۔

ہندوستان میں بھی قومی سطح پر احتجاج جاری ہے۔حکومت کے اس اقدام سے جہاں انصاف پسندقوتوں کو تقویت ملی ہے وہیں فسطائی قوتیں برہم ہیں۔جس کے ایک سرخیل سبرامنیم سوامی نے اپنے ردعمل سے ظاہر کیاہے۔ یروشلم کے معاملے میں ہندوستان کی پالیسی اسرائیل اور امریکہ مخالف نہیں ہونا چاہئے ‘ ایسا کرنا ہندوستان کے لئے ایک بڑی بھول ہے ‘ سبرامنیم سوامی کی اس فکر سے انصاف پسند قوتوں کو تشویش پیدا ہوگئی ہے۔