امریکہ میں 9/11 کی 17 ویں سالانہ یاد، مہلوکین کو خراج

پنسلوینیا کے دعائیہ اجتماع میں صدر اور خاتون اول کی شرکت، مسلمانوں کیخلاف ٹرمپ کے بے بنیاد الزامات پھر ایک بار اہم موضوع بحث

نیویارک 11 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ میں آج 9/11 دہشت گرد حملوں کی 17 ویں سالانہ یاد منائی جارہی ہے۔ اس موقع پر امریکی سرزمین پر اپنی تاریخ کے بدترین دہشت گرد حملوں میں ہلاک 2,966 افراد کو خراج عقیدت ادا کی جارہی ہے۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ پنسلوینیا میں منعقدہ ٹرمپ میں مہلوکین کو خراج عقیدت ادا کریں گے۔ صدر اور خاتون اول نے شانکس ویل کی تقریب میں مہلوکین کو خراج ادا کیا۔ 11 ستمبر 2001 ء کو دہشت گردوں نے کیلی فورنیا جانے والے تجارتی طیارہ کا اغواء کرنے کے بعد خودکش دھماکہ میں اُڑادیا تھا اور یہ طیارہ اس مقام پر گرکر تباہ ہوگیا تھا جس کے بعد پنسلوینیا کا یہ علاقہ 11 ستمبر کے مہلوکین کی یادگار میں تبدیل ہوگیا ہے۔ اس طیارہ کے ارکان عملہ اور مسافرین نے اغواء کنندگان پر غلبہ پانے کے لئے ممکنہ جدوجہد کی تھی اور اپنے رشتہ داروں کو فون پر بتایا تھا کہ اس طیارہ کا اغواء منھاٹن میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر کو حملوں کا نشانہ بنانے کی وسیع تر سازش کا حصہ ہے۔ مسافرین اور ارکان عملہ، اغواء کنندگان کو روکنے کے لئے جیسے ہی کاک پٹ میں داخل ہوئے دہشت گردوں نے طیارہ کو اپنی منزل مقصود پر پہونچنے سے قبل ہی تباہ کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ باور کیا جاتا ہے کہ وہ امریکی عمارات مقننہ ’کیپٹل‘ کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔ القاعدہ لیڈر اُسامہ بن لادن کے مبینہ منصوبہ کے مطابق دیگر تین اغواء شدہ طیارے امریکی وزارت دفاع پنٹگان اور نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملوں کے لئے پرواز کرنے لگے تھے۔ جن کے حملوں میں 2,966 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ مئی 2011 ء میں اُس وقت کے امریکی صدر بارک اوباما کے حکم پر کی گئی ایک خفیہ کارروائی میں امریکی فوج نے اُسامہ بن لادن کو ہلاک کردیا تھا۔ ٹرمپ نے جو 9/11 حملوں کے وقت ورلڈ ٹریڈ سنٹر سے صرف چار میل دور اپنے ’ٹرمپ ٹاور‘ کے پین ہاؤز میں موجود تھے، حملوں کے دوران مہیا کی گئی ہنگامی خدمات کی ستائش کی تھی۔ لیکن اب یہ دعوے کررہے ہیں کہ حملوں کے دن اُنھوں نے ایسا نہیں کہا تھا۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ جب وہ مسلمانوں کے بارے میں یہ بات کررہے تھے اُنھوں نے دیکھا تھا کہ جب ورلڈ ٹریڈ سنٹر کا ٹاور گر رہا تھا، نشیبی منھاٹن سے دریائے ہڈسن کے اُس پار جرسی سٹی کے نیو جرسی میں اُنھوں نے دیکھا تھا کہ ہزاروں افراد فرط مسرت کے ساتھ جشن منارہے تھے‘‘۔ لیکن ان (ٹرمپ) کے اس دعوے کو سچ ثابت کرنے کے لئے کوئی ثبوت نہیں ہے اور مسلمانوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر جشن منائے جانے کی کوئی خبر بھی موصول نہیں ہوئی تھی۔ صدر ٹرمپ نے ماضی میں یہ بھی کہا تھا کہ ان حملوں میں وہ اپنے سینکڑوں دوستوں سے محروم ہوگئے ہیں۔ لیکن وہ ایک بھی نام نہیں بتاسکے تھے۔ تاہم صرف ایک کیتھولک پادری کا نام بیان کیا تھا جو نیویارک سٹی فائر سرویس میں بحیثیت آتش فرو کارکن خدمات انجام دیتے ہوئے فوت ہوگئے تھے۔