امریکہ میں خاتون کے ’’ بندنا‘‘ کو حجاب سمجھ کر حملہ‘ مسلم ہونے کے شبہ میں سکھ شخص کے ساتھ بدگوئی اور امریکی اسٹور میں ہراسانی

سان فرانسسکو:ایک41ہندوستانی نژاد امریکی خاتون کونسلی منافرت پر مبنی حملہ کا امریکی ریاست کیلیفورانیا میں نشانہ بنایاگیا۔اس کے بندنا کو حجاب سمجھ لیاگیاتھا۔یہ ڈونالڈ ٹرمپ کی انتخابی کامیابی کے بعد سلسلہ وار حملو ں کی تازہ ترین واقعہ ہے۔ ن

کی پنچولی’’ امن چہل قدمی‘‘ میں مصروف تھی‘ جب کہ اس پر حملہ کیاگیا۔ اُس کی کار کی کھڑکی کا شیشہ چکنا چور کردیا گیا۔اس کا پرس کھو گیا ہے۔ اسے ایک تحریر حوالے کئی گئی کہ وہ حجاب کیو ں پہنے ہوئے ہے‘ اسے جلداز جلد اس سے چھٹکارہ حاصل کرلینا چاہئے۔

نکی پنچولی مسلم نہیں راجستھانی عورت ہے جو دھوپ کی وجہہ سے بال جھڑنے کے مرض کاشکارہے یہی وجہہ اس نے سر پر بندنا سر پر باندھ رکھاتھا‘ یہ حجاب نہیں تھا۔

بوسٹن سے ملی اطلاع کے بموجب ایک22سالہ سکھ جو باوقارہارورڈلاء اسکول کاطالب علم ہے مبینہ طور پر یونیورسٹی سے احاطہ کے قریب ایک اسٹور میں ایک شخص کی بدگوئی اور ہراسانی کا نشانہ بناجس نے اسے مسلمان سمجھ لیاتھا۔ہرمن سنگھ سال اول کا طالب علم ہے‘اُس نے کہاکہ وہ کیمبرج(میساچوسیٹ)کے ایک اسٹورمیں خریدی کررہا تھا۔

جب کے اسے مسلم سمجھ کرکاونٹر پر بیٹھے ہوئے کلرک نے بدگوئی کا نشانہ بنایا اور اسے ہراساں بھی کیا۔اسے اس رویہ پر سخت رنچ پہنچا۔اس کے ساتھ جوبھی ہوا ہے یہ نفرت انگیز جرم ہے اوراسے تشدد کے زمرہ میں شامل کیاجاسکتا ہے۔

اُس نے اندیشہ ظاہر کیا کہ اس کی برداری کے دیگر لڑکے او رلڑکیوں کے ساتھ بھی ممکن ہے کہ یہی سلوک کیاجارہا ہے ۔ لیکن انوں نے اس کی کوئی رپورٹ درج نہیں کروائی۔