امریکی قائدین کو بیوقوف سمجھتے ہوئے دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کی گئیں، نئے سال پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا پہلا ٹوئیٹ
واشنگٹن ۔ یکم ؍ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے آج پاکستان کو اپنی سخت ترین تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عائد کیا کہ اس (پاکستان) نے گذشتہ 15 سال کے دوران امریکی قائدین کو احمق سمجھتے ہوئے 33 ارب امریکی ڈالر کی امداد کے بدلے امریکہ کو جھوٹ اور دھوکہ کے سواء اور کچھ نہیں دیا بلکہ دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا رہا۔ ٹرمپ نے نئے سال کے پہلے دن اپنے پہلے ٹوئیٹر پیغام میں پاکستان کو اب تک کی سب سے سخت ترین تنقید کا نشانہ بنایا، جس سے ایسا معلوم ہوتا ہیکہ وہ پاکستان کو دی جانے والی امریکی امداد مسدود کرسکتے ہیں۔ ٹرمپ نے سخت ترین الفاظ پر مبنی ٹوئیٹ میں لکھا کہ ’’امریکہ گذشتہ 15 سال سے احمقانہ انداز میں پاکستان کو 33 ارب ڈالر کی امداد دیتا رہا اور انہوں (پاکستان) نے امریکی قائدین کو احمق سمجھتے ہوئے ہمیں جھوٹ اور دھوکہ کے سواء کچھ نہیں دیا۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’’انہوں نے ان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کیا جنہیں (دہشت گردوں کو) ہم افغانستان میں ڈھونڈ رہے تھے‘‘۔ انہوں نے ہماری تھوڑی مدد بھی نہیں کی۔ اب یہ مزید نہیں چل سکتا‘‘۔ ٹرمپ کے ان ریمارکس سے چند دن قبل نیویارک ٹائمس نے خبر دی تھی کہ امریکہ فی الحال پاکستان کو دی جانے والی 225 ملین ڈالر کی امداد مسدود کرنے پر غور کررہا ہے، جس سے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں مواحرالذکر کے پس و پیش کا اظہار ہوتا ہے۔ صدر ٹرمپ کی اس سخت تنقید کے فوری بعد پاکستان وزیرخارجہ خواجہ آصف نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی۔ جیو ٹی وی نے اپنے ذرائع کے حوالے سے کہا کہ اس ملاقات کے دوران ٹرمپ کے بیان کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ دونوں قائدین نے اپنے ملک کی خارجہ پالیسی پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ بعدازاں خواجہ آصف نے ٹوئیٹر پر لکھا کہ ’’انشاء اللہ ہم صدر ٹرمپ کے ٹوئیٹ کا بہت جلد جواب دیں گے۔ دنیا کو ہم سچائی سے واقف کروائیں گے۔ حقیقت اور فسانے کے درمیان فرق بتائیں گے‘‘۔ ٹرمپ نے نومبر میں جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید کی رہائی کی سخت مذمت کرتے ہوئے دوبارہ گرفتاری کا مطالبہ کیاتھا اور جماعت الدعوہ کے سربراہ کے خلاف فیصلہ کن کارروائی میں پاکستان کی ناکامی کی صورت میں باہمی تعلقات پر سنگین اثرات کا انتباہ بھی دیا تھا۔ علاوہ ازیں ٹرمپ نے اگست کے دوران اپنی نئی جنوبی ایشیاء پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں تعاون سے ناکامی کی صورت میں پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی اور طالبان کو محفوظ پناہ گاہوں کی فراہمی پر امریکہ مزید خاموش نہیں رہے گا۔