ایران نیوکلیئر معاہدہ بدترین : ٹرمپ ، اشکبار ممنوعہ مسافرین کی امریکہ میں آمد
واشنگٹن۔ 6فروری (سیاست ڈاٹ کام) ویزا پابندی معاملے میں عرضی مسترد ہونے سے بوکھلائے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ملک میں کسی طرح کی کوئی واردات ہوتی ہے تو اس کے لئے جج اور عدالتی نظام ذمہ دار ہوں گے ۔ سان فرانسسکو کی عدالت نے اتوار کو سیئٹل کی ضلع عدالت کے اس فیصلے پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا جس میں ذیلی عدالت نے واشنگٹن ریاست کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جمعہ کو سات مسلم ممالک کے شہریوں پر عائد ویزا پابندیوں کے ٹرمپ کے سرکاری حکم پر عارضی روک لگا دی تھی۔ مسٹر ٹرمپ نے ٹویٹ کرکے کہا، ‘پابندی کو روکنے والی عدالتیں امریکی سرحدوں کو محفوظ کرنے کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔ جج نے ایسے فیصلے دے کر ملک کو بحران میں ڈال دیا ہے اور اگر کچھ ہوتا ہے تو اس کے لئے جج اور عدالتی نظام کو مجرم ٹھہرایا جائے گا۔’ صدر ٹرمپ نے سرحدی سلامتی حکام سے امریکہ میں داخل ہونے والے لوگوں پر کڑی نگرانی رکھنے کے لئے کہا ہے ۔ محکمہ انصاف کے پاس پیر کی دوپہر تک اس معاملے میں اپنا موقف پیش کرنے کا وقت ہے ۔ محکمہ انصاف کی درخواست مسترد ہونے کے بعد پناہ گزینوں کے امریکہ آنے کا راستہ کھل گیا ہے ، تاہم سان فرانسسکو میں نائنتھ سرکٹ کورٹ آف اپیلز نے اتوار کو علی الصبح ریاست واشنگٹن اور ٹرمپ انتظامیہ سے کہا کہ وہ اپنے موقف سے متعلق مزید دلائل پیر کی دوپہر تک پیش کریں۔امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران دنیا بھر میں اول درجہ کا دہشت گرد ملک ہے۔ انہوں نے ایران کے ساتھ طے شدہ نیوکلیئر سمجھوتہ کو اب تک طے شدہ سب سے بدترین معاملت قرار دیا۔ ٹرمپ نے سوپر بول ٹورنمنٹ کے دوران ٹیلی کاسٹ کئے جانے والے فاکس نیوز کے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’’وہ (ایران) اول درجہ کا دہشت گرد ملک ہے۔ تاہم ٹرمپ نے ایران کے ساتھ طے شدہ نیوکلیئر سمجھوتہ کی امکانی منسوخی کے سوال کا واضح جواب نہیں دیا اور کہا کہ ’’ہم دیکھیں گے کہ ہوتا کیا ہے۔ لیکن میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ وہ (ایران) ہمارے ملک کا قطعاً کوئی احترام نہیں کرتے۔‘‘ بوسٹن سے موصولہ اطلاع کے بموجب 7 مسلم غالب آبادی والے ممالک سے جن کے شہریوں پر ڈونالڈ ٹرمپ نے امتناع عائد کردیا ہے، اشکبار آنکھوں کے ساتھ امریکہ پہنچے جبکہ ایک وفاقی جج نے امتناعی احکام کو کالعدم کردیا اور اس کے خلاف حکومت امریکہ کی اپیل مسترد کردی گئی۔ مسافرین نے امریکہ میں آمد کے بعد کہا کہ وہ امتناعی احکام کے خلاف عدالتی فیصلہ کی وجہ سے طویل عرصہ کے بعد امریکہ میں مقیم اپنے ارکان خاندان سے ملاقات پر فرط ِ مسرت سے اشکبار ہوگئے ہیں۔ امریکہ نے 60,000 غیرملکی شہریوں کے ویزا ایک ہفتہ کے اندر منسوخ کردیئے تھے اور ایران ، شام، عراق، سوڈان، صومالیہ، لیبیا اور یمن کے شہریوں کی امریکہ آمد پر امتناع عائد کیا تھا۔ صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے اتوار کے دن اپنے ٹوئٹر پر حکومت امریکہ کی اپیل مسترد کردیئے جانے کی مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ اس کے جو نتائج برآمد ہوں گے، اس کے ذمہ دار ججس اور عدلیہ کا نظام ہوگا۔