نئی دہلی۔دہلی وقف بورڈ نے مساجد کے اماموں کی تنخواہوں میں اضافہ کا فیصلہ کیاہے۔
دہلی وقف بورڈ کے چیرمن امانت اللہ خان نے چیف منسٹر اروند کجرایوال کی موجودگی میں کہاکہ اماموں کی تنخواہوں کو دس ہزارسے بڑھاکر اٹھارہ ہزار کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔
فبروری کے مہینے سے انہیں اضافہ تنخواہیں ملنے لگے گیں۔وقف بورڈ چیرمن نے بتایا کہ اسوقت کم سے کم تنخواہ بھی بڑھا کر چودہ ہزار روپئے کی گئی ہے اور اماموں کی کافی وقت سے مانگ تھی کہ تنخواہو ں میں بڑھائی جائیں۔
انہوں نے کہاکہ وہ کافی پہلے سے اماموں کی تنخواہوں میں اضافہ چاہتے تھے ‘ لیکن دو سال تک وقف بورڈ کو غیر کارگرد بنائے رکھاتھا۔
انہو ں نے بتایا کہ دہلی میں وقف بورڈ تقریبا تین سو مساجد کے اماموں کی تنخواہیں دیتا ہے اور اب تنخواہیں اٹھارہ ہزار روپئے ہوگئی ہیں۔
اس کے علاوہ دہلی میں قریب پندرہ سو سے زائد مساجد ایسی ہیں جہاں پر وقف بورڈ کا راست کنٹرول نہیں ہے‘ ان مساجد میں وقف بورڈ کی کمیٹیاں نہیں ہیں۔
وقف بورڈ نے یہ بھی فیصلہ لیاہے کہ ان پندرہ سو مساجد کے اماموں کو اب چودہ ہزار روپئے مشاہیراہ کے طور پردئے جائیں گیاور موذنوں کو بارہ ہزار روپئے ملیں گے۔
پروگرام میں چیف منسٹر کجریوال نے کہاکہ حکومت دہلی وقف بورڈ کے فیصلے کے ساتھ ہے۔حکومت وقف بورڈ کی بہتری کے لئے ہر ممکن مدد کرے گی۔انہوں نے کہاکہ سابق میں وقف بورڈ کو خانگی جائیداد کے طور پر چلایاجاتاتھا۔
اب وقف بورڈ مسلم سماج ‘ غریبوں او ریتیموں کی مدد کے لئے تمام طرح کے پروگرام کررہا ہے۔
چیف منسٹر نے کہاکہ وقف بورڈ کی جائیدادوں پر سے غیر قانونی قبضے ہٹائے جائیں اور ان جائیدادوں کا استعمال غریبوں کے لئے ہونا چاہئے۔
ان جائیدادوں پر اسکول ‘ اسپتال بنائے جائیں گے اور ان کو بنانے کا خرچ دہلی حکومت برداشت کرے گی۔