الیکشن کی تیاری ، کے سی آر کا ’’مندر درشن‘‘ پروگرام شروع

حیدرآباد۔ 28 جون (سیاست نیوز) اسمبلی کے وسط مدتی انتخابات کی تیاریوں میں مصروف چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو نے مندر درشن پروگرام کا آغاز کردیا ہے۔ بی جے پی سے قربت کا نتیجہ ہے کہ ہندو رائے دہندوں کو خوش کرنے کے لیے مندروں کے چکر کاٹے جارہے ہیں اور قیمتی بھینٹ چڑھائی جارہی ہے۔ کانگریس کے سابق وزیر ڈی ناگیندر کی ٹی آر ایس میں شمولیت کی تقریب میں کے سی آر نے اسمبلی کے وسط مدتی انتخابات کا اشارہدیا تھا۔ انہوں نے نومبر میں انتخابات کے لیے اپوزیشن کو تیار رہنے کا چیلنج بھی کیا۔ کے سی آر کا شمار ان سیاسی قائدین میں ہوتا ہے جو کوئی بھی کام کرنے سے قبل پنڈتوں سے رائے حاصل کرتے ہیں۔ وہ اچھے اور منحوس دنوں پر کچھ زیادہ ہی یقین رکھتے ہیں۔ واستو کے مطابق کام انجام دینے میں ماہر کے سی آر نے انتخابات میں کامیابی کے لیے ابھی سے مندروں کا درشن شروع کردیا ہے۔ اس کے لیے انہوں نے پڑوسی ریاست آندھراپردیش کا دورہ کرنا بھی گوارا کیا۔ حالانکہ تلنگانہ تحریک کے دوران وہ آندھرائی علاقے اور آندھرائی عوام کے بارے میں بہت کچھ کہہ چکے ہیں۔ کے سی آر نے آج اپنے افراد خاندان اور قریبی پارٹی قائدین کے ہمراہ وجئے واڑہ میں کنکادرگا مندر کے درشن کیے اور دیوی کو قیمتی نتھ کی بھینٹ دی۔ ریاستی حکومت کی جانب سے خصوصی طور پر تیار کردہ ناک کی اس نتھ کا وزن 11.29 گرام ہے جس میں ہیرے اور قیمتی پتھر جڑے ہوئے ہیں۔ تلنگانہ ریاست کے قیام کے لیے کے سی آر نے مندر میں حاضری اور بھینٹ کی منت کی تھی۔ ریاست کی تشکیل کے چار سال بعد انہیں منت کی تکمیل کا خیال آیا اور وہ افراد خاندان کے ساتھ خصوصی طیارے میں وجئے واڑہ پہنچے۔ ہندوستان ایک سکیولر ملک ہے اور کسی بھی حکومت کو سرکاری خرچ پر مذہبی رسومات کی انجام دہی کی اجازت نہیں ہے۔ کے سی آر نے گزشتہ چار برسوں میں تلنگانہ کی مختلف منادر کی ترقی کے لیے کروڑہا روپئے مختص کیے۔ یادادری کی ترقی کے لیے 200 کروڑ کے منصوبے کو قطعیت دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کے سی آر نے تلنگانہ کی کوئی بھی بڑی مندر کو درشن کے بغیر نہیں چھوڑا۔ افراد خاندان کے ہمراہ آج وجئے واڑہ میں کنکا درگا مندر میں خصوصی پوجا اور ناک کی قیمتی نتھ کی بھیٹ کی گئی۔ پوجاریوں نے کے سی آر کا استقبال کیا اور انہیں خصوصی پوجا کرائی۔ ان کی جانب سے پیش کردہ نتھ دیوی کو فوری لگادی گئی۔ کے سی آر کے ہمراہ ان کی شریک حیات شوبھا، وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ٹی راما رائو اور ان کی اہلیا نیلیما، ان کے بچے، کے سی آر کی بہنیں، ریاستی وزراء این نرسمہا ریڈی، اندرا کرن ریڈی، رکن راجیہ سبھا ڈاکٹر کے کیشور رائو، مشن بھگیرتا کے نائب صدرنشین پرشانت ریڈی، کمشنر انڈومنٹ شیوشنکر اور دوسرے موجود تھے۔ وجئے واڑہ پہنچنے پر آندھراپردیش کے وزیر ڈی اوما مہیشور رائو نے کے سی آر کا استقبال کیا۔ اسپیشل چیف سکریٹری ڈاکٹر منموہن سنگھ ضلع کلکٹر، کمشنر پولیس وجئے واڑہ اسبقال کرنے والوں میں شامل تھے۔ مندر پہنچنے پر وجئے واڑہ کے میئر کے سریدھر اور ٹیمپل کمیٹی کے صدرنشین جی بابو اور ایگزیکٹو آفیسر پدما نے استقبال کیا۔ کے سی آر کا مندر درشن آگے بھی جاری رہے گا۔ وہ کل 29 جون کو گدوال کا دورہ کررہے ہیں، جہاں وہ گدوال کے بڑے مندر کا درشن کریں گے۔ وسط مدتی انتخابات کی تیاریوں کے پیش نظر کے سی آر نے اضلاع کے دورے کا منصوبہ بنایا ہے۔ سابق میں وہ ترملا تروپتی دیواستھانم اور ویربھدرا سوامی مندر کے لیے بھی قیمتی زیورات بھینٹ کرچکے ہیں۔ تروپتی کی مندر کو کے سی آر نے نکسلیس اور دیگر قیمتی زیورات پیش کیے تھے۔ ویرابھدرا سوامی کے لیے انہوں نے سونے کے مونچھ بھیٹ کیے جبکہ ورنگل کی بھدرا کالی مندر کو سونے کا تاج پیش کیا تھا۔ مندر درشن پروگرام کا مقصد ہوسکتا ہے تلنگانہ میں مخصوص طبقے کی تائید حاصل کی جائے۔ اب جبکہ آئندہ انتخابات سے قبل بی جے پی سے قربت میں اضافے کا امکان ہے، ایسے میں مندر درشن پروگرام دونوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔ برخلاف اس کے کے سی آر نے اجمیر شریف میں اپنی منت کی تکمیل کے پروگرام کو شیوسینا کی دھمکی کے بہانے ملتوی کردیا۔ اگر حکومت چاہے تو کسی دھمکی کی پرواہ کیے بغیر چیف منسٹر اجمیر میں حاضری دے سکتے تھے۔ لیکن انہوں نے شیوسینا کی معمولی دھمکی پر دورۂ اجمیر اور خصوصی ٹرین کے پروگرام ملتوی کردیا۔ جبکہ آندھراپردیش کے دورے میں کے سی آر کو کوئی رکاوٹ نظر نہیں آئی۔ چیف منسٹر نے تلنگانہ تحریک کے دوران اور تشکیل تلنگانہ کے بعد ایک سے زائد مرتبہ درگاہ یوسفین کا دورہ کیا لیکن درگاہ کی ترقی کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔