الہ آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر کفیل کی ضمانت منظوری کی

کفیل حان ستمبر2سال2017سے گورکھپور جیل میں بند تھے‘ انہیں گورکھپور اسپتال میں بچوں کی موت اور بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیاگیاتھا۔

لکھنو۔ چہارشنبہ کے روز الہ آباد ہائی کورٹ نے گورکھپور بی آر ڈی میڈیکل کالج میں کئی بچوں کی موت کے پیش نظر ڈاکٹر کفیل کو برطرف کردیاگیاتھا۔

جسٹس یشونت ورما نے درخواست ضمانت پر سنوائی کے بعد انہیں راحت کے ضمن میں منظوری دی ۔کفیل حان ستمبر2سال2017سے گورکھپور جیل میں بند تھے‘ انہیں گورکھپور اسپتال میں بچوں کی موت اور بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیاگیاتھا۔

حال ہ میں جیل سے ایک لیٹر لکھ کر کفیل نے دعوی کیاہے کہ انہیں دیگر کے ساتھ ’’ انتظامیہ کی ناکامی‘‘ کی پردہ پوشی کے لئے مہرہ بنایاگیاہے

خان کی اہلیہ شبستا نے پچھلے ہفتہ پریس کلب آف انڈیا میں میڈیا کے روبرو یہ مکتو ب بھی پیش کیاتھا۔ ماہر اطفال کا دعوی ہے کہ جس روز اسپتال میں یعنی10اگست2017کو بچوں کی موت کی انہیں اطلاع موصول ہوئی ‘اس روز ڈاکٹر کفیل منظورشدہ چھٹی پر تھے۔

انہوں نے مکتوب میں لکھا کہ’’ اس خوفناک رات کی اطلاع مجھے واٹس ایپ پیغام سے ملی‘ میں نے ایک ڈاکٹر ‘ باپ اور ذمہ دارہندوستانی شہری کے طور پر وہ سب کچھ کیا جو کرسکتاتھا۔ میں نے اچانک آکسیجن کی کمی کے سب ہونے والے خطرات سے ہر زندگی کو بچانے کی ممکنہ کوشش کی ‘‘۔

خان نے دعوی کیا کہ’’ قصور وار ڈی ایم ( جنرل سکریٹری آف میڈیکل ایجوکیشن ) پرنسپل سکریٹری ہلت اور ایجوکیشن گورکھپور ہیجس نے پشپا سلیس کی جانب سے 68لاکھ روپئے کی ادائی کے متلق 14ریمائنڈرس کی اجرائی کے بعد کوئی کام نہیں کیا۔

یہ اعلی سطح کے انتظامیہ کی لاپرواہی کا نتیجہ ہے‘ معاملے کی نوعیت کو سمجھے بغیرخود کو بچانے پر توجہہ دی ‘ ان لوگوں نے ہمیں مہرہ بناکر سلاخوں کے پیچھے ڈھکیل دیا۔

خان کا دعوی ہے کہ ان کے گھر والو ں تعقب او رہراسانی کے ذریعہ انہیں خودسپردگی اختیار کرنے کے لئے مجبور کیاگیا۔قبل ازیں چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ نے ستر بچوں کی موت کے پیش نظر ڈاکٹر کفیل کو برطرف کردیاتھا۔ اسپتال انتظامیہ نے طبی لاپرواہیوں کے تمام الزامات کو مسترد کردیاہے۔