مقبول کے اٹھ بچوں او ربیوہ روروکر برا حال‘ بوڑھے والدین صدمے سے نڈھال مگر پولیس مظلوموں کو ہی ’ عادی مجرم‘ ثابت کرنے میں مصروف
الور۔ راجستھان کے الور میں جمعہ کو گاؤ رکشا کے نام پر انتہائی بیدردی کے ساتھ قتل کئے گئے عمر حان کے اہل حانہ کارورو کر برا حال ہے۔
اٹھ بچوں کے سر سے باپ کا سایہ اٹھ چکا ہے اور بیوہ کی آنکھوں میں اندھیرا چھاگیاہے اس کے باوجود پولیس ہے کہ مقتول اور اس کے ساتھیوں کو ’عادی مجرم‘ ثابت کرنے کی کوشش کررہی ہے جبکہ نیوز 18نے اپنی ایک رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ عمر15ہزار کا قرض لے کر گائے خریدنے کے لئے گیاتھاؤ عمر کی موت کے بعد سے اس کے گھر پر سناٹا چھایاہوا ہے اور 80سالہ والد شہاب الدین محمد بیٹے کے غم میں رات رات بھرسو نہیں پارہے ہیں ۔
ان کی نیند محض دن بھر روتے بلکتے بچوں کو دیکھ کر ہی نہیں اڑ گئی ہے بلکہ یہ سوال بھی انہیں سونے نہیں دیتا کہ آخر ان کے بیٹے کا قصور کیاتھا؟ اسے کیوں نشانہ بنایاگیا؟۔ شہاب الدین نے بتایا کہ گھر میں کبھی کوئی گائے نہیں تھی لیکن موسم سرما میں بچوں کو دودھ کی ضرور ت ہوتی ہے اس لئے متوفی عمر کے گائے خریدنے کا ذہن بنایا اور گاؤں کے لوگوں سے 15ہزار روپئے قرض لے کر گائے خریدنے گیاتھا۔
عمر کے والد نے بتایا کہ ہم کبھی بھی گائے کا گوشت نہیں کھاتے کیونکہ یہ واحد جانور ہے جس کا دودھ ہمارے بچوں کو غدائیت اور طاقت فراہم کرتا ہے۔دوسری جانب پولیس کے مطابق طاہر کے خلاف بھرت پور اور دوساضلع میں5اور 6کیس درج ہیں جبکہ ایک کیس عمر خان کے خلاف بھی الور کے گوند گڑھ پولیس اسٹیشن میں رجسٹرڈ ہے۔
الور کے ایس پی راہل پرکاش کے مطابق ان کے تیسرے ساتھی جاویدکا ریکارڈ بھی دیگر ریاستوں سے حاصل کیاجارہا ہے۔اسٹنٹ سپریڈنٹ آف پولیس مول سنگھ رانا نے دعوی کیاہے کہ عمر اور اس کے ساتھ جس پک اپ ویان میں گائے لے جارہے تھے وہ چوری کی تھی اور اس پر نمبر پلیٹ موٹر سائیکل کی لگی ہوئی تھی