الور میں عمر خان کی ہلاکت پر اے ایم یو کے طلبہ کا احتجاج

علی گڑہ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ نے ’آر ایس ایس ہوبربار‘ کے نعروں کے ساتھ مولانا آزاد لائبریری کینٹین سے پرانی چنگی گیٹ تک مارچ نکالا‘ صدر جمہوریہ کے نام پر انتظامیہ کو میمورنڈم سونپا‘ معاملے میں منصفانہ جانچ‘ ملزمین کو کیفرکردار تک پہنچانے اور ہلاک شدہ کے وارثین کو مناسب معاوضہ دینے کا کیامطالبہ
علی گڑ۔راجستھان میں سماج دشمن عناصرکے ہاتھوں ہلاک ہوئے عمرخان کو لیکر اے ایم یوطلبہ نے اپنے غم وغصہ کا اظہار کرتے ہوئے احتجاجی مارچ کیا او ریونیورسٹی انتظامیہ کو ایک میمورنڈم بھی پیش کیا۔ علی گڑہ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ نے آر ایس ایس ہو بربادہوبرباد‘ کے نعروں کے ساتھ مولانا آزاد لایبریری کینٹین سے پرانی چنگی گیٹ تک احتجاجی مارچ کیا۔

واضح رہے کہ راجستھان کے الور میں سماج دشمن عناصر کے ہاتھوں عمران خان کے قتل کے خلاف احتجاجی مارچ کیاگیاتھا۔ طلبہ نے صدر جمہوریہ ہند کے نام ایک میمورنڈم یونیورسٹی انتظامیہ کو دیا۔طلبہ نے مطالبہ کیاہے کہ عمرخان کا قتل معاملے میں ملزمین کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے ۔طلبہ نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات کو روکنے کے لئے انسانی سلامتی قانون ( ماسوکا) ایکٹ بنایا جائے۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ ایسی تمام تنظیموں پر پابندی عائد ہو جو تشدد کو بڑھاوادے رہی ہیں او رعالمی سطح پر ہندوستان کی سکیولر شبیہ کو داغدار بنارہی ہیں۔اے ایم یو طالب علم امیر جیش محمد نے کہاکہ موجودہ حکومت میں انسانی خون کے علاوہ ہر شئے کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔

موجودہ حکومت میں انسانی خون کی قد ر وقیمت میں کمی ہوئی ہے۔ ملک میں بے گناہوں کا قتل ایک عام سی بات ہوگئی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے دلت‘ قبائیلی ‘ غربیوں اور مسلمانوں کے خلاف غیراعلانیہ جنگ چھیڑرکھی ہے۔ تجارت کی صورت حال خراب ہوگئی ہے۔ حکومت کی پالیسیوں سے سب سے زیادہ نچلا طبقہ متاثر ہوا ہے۔ انہو ں نے کہاکہ بی جے پی کے حکومت میں حالت یہ ہے کہ کسی کو کھانے پینے پر قتل کیاجارہا ہے۔

کسی کو پہناوے کے نام پر زدوکب کیاجارہا ہے۔ کہیں نسل کے نام پر تو کہیں زدات کے نام پر ‘ کہیس مذہب کے نام پر زدوکب کیاجارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ محنت مزدور کرکے اپنی عیال کے لئے روٹی کا انتظام کرنے والے پہلوخان کو بی جے پی کی حکومت میں قتل کردیاگیا۔ ان سماج دشمن عناثر کے حوصلے اتنے بڑھے ہوئے ہیں کہ چھوٹے دودھ کے تا جرکو اسمگلنگ کا مورد الزام ٹھراتے ہوئے سڑک پر بے تحاشہ زدکوب کرکے ہلاک کردیاگیا

۔راجستھان کے الور میں ہی عمر خان کی گاؤ رکشا کے نام پر سماج دشمن عناصر نے بے رحمی سے قتل کردیا ۔ انہو ں نے کہاکہ ملک میں موجودہ حالات بہت تشویش ناک صورت حال اختیار کرتی جارہی ہے جو جمہوریت کے لئے شرمناک ہے۔ آصف نے کہاکہ ہر محاذ پر موجودہ حکومت ناکام ہوچکی ہے۔

چاہئے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرانا ہو ‘ تعلیم ہو‘ ملک میں ترقیاتی کام ہوہر محاذ پر ناکام حکومت ناکام ہوچکی ہے۔

اپنی ناکامی کو چھپانے کی خاطر نوجوان طبقہ کو مذہب ‘ ثقافت کے نام پر ورغلاکر گمراہ کررہی ہے۔ انہو ں نے کہاکہ بی جے پی اپنی فرقہ پرستی کی سیاست کررہی ہے۔

جمشید نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت راجستھان میں جلد ہی بلدیاتی انتخابات ہونے والے ہیں‘ اس کے باعث سیاسی پولرائزیشن کے لئے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت سماج دشمن عناثر نے ایک بے گناہ کوقتل کیا ہے۔ بی جے پی کو مذہب کے نام پر گندی سیاست بند کرنی چاہئے۔

احتجاجی مارچ کے اختتام پر عدم گونڈوی کے لکھے ایک گیت ہندو یا مسلم کے احساسات کو نہ چھوڑے کو پڑھاگیا۔ اس موقع پر انور ‘ آزاد ‘ محمد آصف ‘ مبشر حسین شاہ‘ عمار ‘ شہزادہ اقبال‘ اسلم وغیر بھی موجودتھے