الور کے بی جے پی رکن اسمبلی گیان دیو اہوجا نے سوال کیا کہ راکھبیر خان اور اس کا ساتھی آدھی رات کے وقت میں سنسان راستے سے گائے منتقل کررہے تھے ‘ جہاں پر یہ لینچنگ کا واقعہ پیش آیا۔
جئے پور۔الور سے بی جے پی کے متنازع رکن پارلیمنٹ گیان دیو اہوجاراجستھان کے وزیر داخلہ گلاب چند کٹاریہ کو الور لینچنگ کیس کے متاثرین راکھبیر خان اوران کے ساتھ اسلم خا ن کے خلاف گائے تسکری کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
ایک قدم اگے بڑھ کر اہوجا نے راکھبیر خان کے رشتہ داروں کے خلاف قانونی کاروائی بھی چاہتے ہیں۔
اس کے برعکس میں ایم ایل اے نے لینچنگ کے معاملے میں ملزم قراردئے گئے گاؤ رکشکوں مدد کا بھی وعدہ کیا ہے او ردعوی کیا ہے کہ وہ لوگ بے قصور ہیں وہ جیل سے رہا کرنے کیلئے ملزمین کو مددکریں گے۔
تین مرتبہ کے رکن اسمبلی گیان دیو اہوجا نے یہاں تک دعوی کردیا کہ مبینہ طور پر جس گاؤں کو راکبھر گائے لانے کی بات کررہے تھے وہاں کے لوگوں نے کوئی گائے فروخت کرنے کی بات سے انکار کردیا ہے۔الور کے بی جے پی رکن اسمبلی گیان دیو اہوجا نے سوال کیا کہ راکھبیر خان اور اس کا ساتھی آدھی رات کے وقت میں سنسان راستے سے گائے منتقل کررہے تھے ‘ جہاں پر یہ لینچنگ کا واقعہ پیش آیا۔
انہوں نے کہاکہ ’’اسلم او راکبر کے خلاف کاروائی کی جانی چاہئے۔ اگر وہ میویشیوں کی تسکری کرنے والے نہیں ہیں تو ادھی رات کو وہاں پر کیاکررہے تھے۔
پولیس ان پر گائے تسکری کا ایک مقدمہ درج کرے ورنہ ہم عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے‘‘۔ حقیقت میں پیش ائے واقعہ کے مطابق اکبر کے ساتھ اسلم نے پولیس کو 21جولائی کے روز جو بیان دیا ہے اس میں کہاکہ سات گاؤ رکشک اکبر کی پیٹائی کے دوران یہ کہہ رہے تھے انہیں’’ ایم ایل اے صاحب‘‘ کی حمایت حاصل ہے اور ’’ کوئی انہیں ہاتھ نہیں لگاسکتا‘‘۔
تاہم اہوجا نے دعوی کیا کہ اسلم نے غلط بیانی سے کام کیا ہے تاکہ پولیس پر دباؤ بناسکے جو اپنی ناکامیوں کو چھپا رہی ہے۔اسی طرح کا واقعہ اپریل2017میں الور کے بہرور میں پیش آیاتھا جس میں ہجوم کے ہاتھوں پیٹائی میں پیہلو خان نامی ڈائری کسان کی موت واقعہ ہوگئی تھی۔
ان واقعات پر ردعمل پیش کرتے ہوئے سابق چیف منسٹر راجستھان اشوک گیہلوٹ نے کہاکہ یہ تمام واقعات سیاسی مقصد سے انجام دئے جارہے ہیں۔