الور قتل واقعہ۔ محمد عمر کی تدفین کے فوری بعد ‘ بیٹا تولد

بھر ت پور۔ متوفی عمر کے گھر والوں کو زندگی نے موت کے غم او رپیدائش کی خوشی کے تجربہ سے دوچار کیاہے۔ عمر کی بیوی خورشیدہ جس کی عمر35سال کی ہے نے اسپتال کے لیبر روم میں اس وقت لے جایاگیا ہے جب عمر کی نعش کو پوسٹ مارٹم کے لئے روانہ کیاجارہاتھا۔ پچھلے چہارشنبہ کی شب کو خورشیدہ نے اپنے نویں بچے کوجنم دیا جو متوفی عمر کا چوتھا بیٹا ہے ۔ صحت مند بچے اور متوفی والد کی نعش ایک ساتھ ایک ہی روز گھر پہنچے۔

خان کے گھر والوں کے اعتراض کی وجہہ سے پوسٹ مارٹم چہارشنبہ کے روز ملتوی کردیاگیا تھا جس کی جمعرات کے روز پورا کیاگیا۔عمر کی تدفین انجام دینے والے امام ہی نے نو مولود کا نام ابران رکھا۔نومولود ماں کی گود میں محو خواب ہے تودوسری طرف 45سالہ عمر کی نعش کو گھاٹ میکا گاؤں کے قبرستان میں سپرد خاک کیاجارہاتھا۔

نومبر 11کے روزڈائیری فارمر محمد عمر کو گاؤ رکشکوں نے گولی مارکر ہلاک کرنے کے بعد سر دھڑ سے الگ کردیاتھا۔ بعدازیں خان کی مسخ شدہ نعش گوئند گڑ ریلوے ٹریک کے قریب سے دستیاب ہوئی تھی۔بھگوان سنگھ گجر عرف کالا اور رام ویر گجرکو عمر کے قتل میں گرفتار کرکے تفتیش کی گئی۔

جبکہ دیگر ملزمین کی تلاش ہنوز جاری ہے۔اسی سال اپریل کے مہینے میں55سالہ پیہلو خان مویشی لے جانے کے دوران گائے کے شبہ میں گاؤ رکشکوں نے بے رحمی کے ساتھ پیٹ کر قتل کردیاتھا جس کی وجہہ سے سارے ملک میں اس کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔

مسلم اکثریت والے میوات علاقے کودودھ دینے والے جانوروں کے نام سے جانا جاتا ہے اور اب ’’ خودساختہ گاؤ ہمدرد‘‘ جن کا مختلف دائیں بازو تنظیموں سے تعلق ہے ان لوگوں کو نشانہ بنارہے ہیں جن کے پاس دودھ دینے والی گائے ہے۔