ڈھاکہ‘ بنگلہ دیش۔اتوار کے روزاقوام متحدہ کے خصوصی مبصر نے کہاکہ میانمار کے سپاہی’’ منظم طریقے سے نشانہ‘‘ بنا نے کے لئے مسلم اقلیتی طبقے کی عورتوں کے ساتھ تشدد کے دوران اجتماعی عصمت ریزی کا گھناؤنا کام کرتے ہیں تاکہ اس کی وجہہ سے وہ بنگلہ دیش نقل مقام کرنے پر مجبورہوجائیں۔
اقوام متحدہ کی سکریٹری جنرل برائے تنازعہ میں جنسی تشدد‘ پرمیلا پتین نے بنگلہ دیش کے ضلع کوکس بازار میں پچھلے دس ہفتوں سے پناہ لئے ہوئے 610,000روہنگیوں پناہ گزین کیمپ کادورا کرنے کے بعد یہ انکشاف کیاہے۔
انہوں نے کہاکہ ان میں سے بہت سارے مظالم ’’ انسانیت کے خلاف جرائم کہے جاسکتے ہیں‘‘۔پتن نے ڈھاکہ میں رپورٹس کو بتایا کہ’’ میں بے عصمت ریزی‘ اجتماعی عصمت ریزی کے دل کو دہلادینے والے واقعات سنا ہے’ جس میں بہت ساری عورتیں او ربچیاں اجتماعی عصمت ریزی کے سبب ہلاک ہوگئی ہیں‘‘۔
انہوں نے کہاکہ ’’ میں نے اپنے جائزے میںیہ محسوس کیا ہے کہ پھیلائے گئے مظالم ایک نسلی او رمذہبی طریقہ کار ہیں جس میں روہنگی خواتین اور بچیوں کے ساتھ جنسی تشدد کے ذریعہ منظم انداز میں نشانہ بنایاگیاہے‘‘۔
انہوں نے کہاکہ میانمار کی راکھین ریاست میں جنسی تشدد میانمار کے مصلح دستوں کا تیارکردہ‘ منظم اور ان کی نگرانی میں کی گئی کاروائی ہے۔ جنسی استحصال کاطریقہ کارجس میں متعدد فوجی کی جانب سے اجتماعی عصمت ریزی‘ برہنہ پریڈ‘ذلیل کرنا اور جنسی قیدی بنانے کے متعدد واقعات سننے میں ائے ہیں‘‘۔
پتن نے کہاکہ ’’ ایک متاثرہ نے خلاصہ کرتے ہوئے کہاکہ اس کو 45دنوں تک میانمار کی مصلح دستوں نے قیدی بناکر رکھا‘ اس دوران متعدد مرتبہ اس کی عزت لوٹی گئی۔اس کے جسم پر لگے نشان ‘جس میں دانت کے نشان بھی شامل ہیں اس کی وضاحت کرتے ہیں۔
بدھسٹ ملک میں اگست25کے روز سے فوجی چوکیوں پر حملوں کے الزام میں میانمار کی ریاست راکھین میں میانمار کے مصلح دستوں کی خو ن ریز دھاوے ہوئے ہیں۔خصوصی مبصر نے کہاکہ جنسی استحصال میں میانمار بارڈر پولیس ‘ بدھسٹوں کی جانب سے تیار کیاگیا دستہ اور راکھین کے دیگر نسلی گروپ بھی اس میں شامل ہیں۔
راکھین سے بنگلہ دیش نقل مقام کرنے والے پناہ گزینوں کی کثیرتعداد اب بھی سرحد پر دیکھائی دیتی ہے جو سینکڑوں اورہزاروں کی تعداد میں غیرمنظم کیمپس میں زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔پتن نے کہاکہ جنسی استحصال روہنگیوں کے نقل مقام کرنے پر مجبوری کی اصل وجہہ ہے۔صدیوں سے میانمار میں روہنگی مظالم کاسامنا کررہے ہیں‘ وہیں پر انہیں شہریت دینے سے غیر قانونی’’ بنگالی ‘‘ قراردیکر شہریت دینے سے انکار کیاجارہا ہے