ینگون: اقوام متحدہ نے میانمارکی مقبول ترین لیڈرآنگ سان سوچی سے کہاہیکہ وہ راکھین اسٹیٹ کا دورہ ضرورکریں جہاں یہ جارہا ہے کہ فوج مبینہ طور پر روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ظلم وستم جاری رکھے ہوئے ہے اور انہیں مسلسل ہراساں وپریشان کیاجارہا ہے۔
یاد رہے کہ آنگ سان سوچی جنہیں امن کے لئے نوبل انعام سے نوازا جاچکا ہے کو اس وقت بین الاقوامی تنقید وں کاسامنا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ ریاست راکھین میں میں وہ فوج کے مظالم روکنے میں ناکام رہیہیں جس کی وجہہ سے زائد از بیس ہزار روہنگی مسلمان سرحد پارکرکے بنگلہ دیش میں پناہ لینے کے لئے مجبورہوگئے ہیں کیونکہ وہاں ان کی عورتوں کی عصمت ریزی ’ مردوں اور بچوں کا قتل کیاجارہا ہے اور ان کے مکانات جلائے جارہے ہیں۔
اکٹوبرمیں پولیس چوکیوں پر ہوئے حملے کے بعد ‘ خونریز دھاؤں کے نام ردعمل میں مسلمانوں کونشانہ بنایا جارہا ہے ۔ملیشاء نے میانمار پر الزام عائدکیا ہے کہ وہ مسلمانوں کی منظم طریقہ سے نسل کشی کررہا ہے۔
جس کی میانمار کی جانب سے تردیدکی جارہی ہے۔ دوسری طرف حیرت انگیز طور پر سوچی نے حالات کو قابو میں بتایا تھا اوربین الاقوامی برداری سے کہاتھا کہ وہ اشتعال انگیزی بیانات دینے سے گریز کریں۔
نیویارک میں جاری کئے گئے ایک بیان میں میانمار کے لئے اقوام متحد ہ کے خصوصی مشیر نے وجئے نمبیار نے راست طور پر سوچی سے درخواست کی تھی کہ وہ راکھین اسٹیٹ کا دورہ کرتے ہوئے وہاں کے حالات خود اپنی آنکھوں سے دیکھیں اور انہیں روکنے کی کوشش کریں۔