میں نے دو سال میں وہ کر دکھایا جو سابق امریکی صدور نے نہیں کیا ، شرکاء ہنسنے پر مجبور
5000 جھوٹ بولنے والے صدر کاخطاب جھوٹ کا پلندہ
واشنگٹن ۔26 ستمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) امریکہ میں جیسے جیسے وسط مدتی انتخابات قریب آتے جارہے ہیں ویسے ویسے صدر ڈونالڈ ٹرمپ اپنی انتظامیہ سے مربوط اپنے ساتھیوں کیلئے انتخابی ریالیوں میں شرکت کررہے ہیں۔ خیر ، یہ تو کسی بھی ملک کا صدر اور وزیراعظم یا چانسلر کرسکتا ہے لیکن ٹرمپ جنھوں نے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہی یہ کہنا شروع کردیا تھاکہ دُنیا کے دیگر ممالک امریکہ سے ناجائز فائدہ اُٹھارہے ہیں اور یہ ایسا الزام ہے جسے سُن کر دنیا کے دیگر ممالک کے پاس سوائے ’’ہنسنے ‘‘ کے کوئی اور ردعمل نہیں ہے ۔ ٹرمپ کا موقف اب وہی ہوگیا ہے جہاں کسی کہانی میں ایک شخص ’’شیر آیا۔ شیر آیا‘‘ کہکر لوگوں کو ڈراتا تھا اور جب لوگ ڈر کے اِدھر اُدھر بھاگنے لگتے یا اپنے گھروں میں چھپ جاتے تو ان کا خوب مذاق اُڑاتا ۔ ایک بار سچ مچ شیر آگیا اور اُس نے مدد کیلئے لوگوں کو پکارا لیکن ہمیشہ کی طرح لوگ اُس شخص کی بات کو جھوٹ سمجھ کر اُس کی مدد کیلئے نہیں گئے اور شیر نے اُسے مار ڈالا ۔ بہرحال ٹرمپ نے شروع سے ہی ایسا رویہ اختیار کیا ہوا ہے جہاں لوگ اب اُن کی باتوں پر دھیان نہیں دیتے بلکہ ہنستے ہیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جہاں دُنیا کے عظیم قائدین نے حصہ لیا وہیں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ بھی اپنے خطاب کے لئے کرسی پر یوں یکا و تنہا انتظار میں بیٹھے تھے جیسے کل اب نہیں آئے گا ۔ اُنھوں نے اپنی تقریر کے دوران امریکہ کی مطلق العنانی کے سوا اور کچھ نہیں کہا اور وہ بھی دوسرے ممالک کے کندھوں پر بندوق رکھ کر ! انھوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ میں دو سال کے اقتدار کے دوران اُن کی کارکردگی جتنی اچھی رہی کسی اور صدر کی نہیں رہی۔ اُن کے اس بیان پر ( جوکہ سفید جھوٹ کے سوا اور کچھ نہیں تھا) حاضرین مسکرا دیئے۔ یہ دیکھ کر ٹرمپ بھی کچھ حیران ہوئے اور صاف صاف کہہ دیا کہ انھوں نے جو بھی ریمارک کیا ہے اُس کے ردعمل کے طورپر حاضرین کے مسکرانے کی انھیں قطعی توقع نہیں تھی ۔ ٹرمپ نے کہاکہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ 80 ء کے دہے سے ہی لوگ امریکہ پر ہنس رہے ہیں ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ہم سب احمق ہیں ، یاد رہے کہ مشہور اخبار واشنگٹن پوسٹ سے وابستہ حقائق معلوم کرنیوالی ایک ٹیم نے کچھ روز پہلے ہی ٹرمپ کی جانب سے بولے جانے والے جھوٹ کا بھانڈا پھوڑدیا تھااور کہا تھا کہ ٹرمپ اب تک 5000 سے زائد جھوٹ بول چکے ہیں۔ جنرل اسمبلی میں ٹرمپ کی تقریر کو 34 منٹ کا زائد وقت بھی دیا گیا۔ ٹرمپ نے اسپرنگ فیلڈ ، مسوری میں ایک انتخابی ریالی میں بھی گزشتہ ہفتہ میں شرکت کی تھی ۔ اس موقع پر سابق امریکی صدر بارک اوباما کے اعلیٰ سطحی قومی سلامتی عہدیدار بین روہڈس جو اقوام متحدہ میں کی جانے والی تقریر کو تحریر کیا کرتے تھے ، نے ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہاکہ ایک زمانہ ایسا بھی تھاکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا عالمی ایجنڈہ امریکی صدور طئے کیا کرتے تھے اور اب ایک وقت ایسا آگیا ہے کہ امریکی صدر پر لوگ ہنس رہے ہیں ۔