یروشلم: اسرائیل نے گذشتہ ہفتہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مقبوضہ علاقوں میں بازآبادکاری کے خلاف رائے دہی کے بعد جوابی اور انتقامی کاروائی شروع کردی ہے جبکہ اسرائیل نے اس معاملے میں امریکہ کے ساتھ نرمی برتی ہے کیونکہ وہ رائے دہی سے غیرحاضر تھا۔
اسرائیل کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ جن ممالک نے قرارداد کی تائیدکی ان کے سفیروں کوطلب کیاجارہا ہے ۔ ان میں سلامتی کونسل کے مستقل ارکان روس’ چین ‘ برطانیہ اورفرانس بھی شامل ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ایمنویل میشون نے بتایاکہ امریکی سفیر کو طلب نہیں کیاجارہا ہے کیوں کہ وہ رائے دہی سے غیر حاضر تھا۔ اس نے تائید بھی نہیں کی تھی۔ کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم اسرائیل بنجامن نتن یاہونے کہاکہ اسرائیل اقوام متحدہ کے خلاف کاروائی پر غور کررہا ہے تاہم انہوں نے مزید وضاحت نہیں کی۔
انہوں نے کہاکہ ہم وہ تمام اقدامات کریں گے جس سے اسرائیل کو اس شرمناک فیصلے سے گزن نہ پہنچے۔ اقوام متحدہ قرارداد میں مغربی کنارہ او رمشرقی یروشلم میں اسرائیلی آبادکاری سرگرمیوں کی مذمت کی گئی ۔
اسرائیل نے اس قرارداد پر برہمی کا اظہار کیا اس کے علاوہ نتن یاہو اور اوباما کے مابین روابط بھی کافی متاثر ہوگئے۔