اقوام متحدہ ‘ دہشت گردی کے خطرات کو سمجھنے سے قاصر

وقعت و اہمیت سے محروم ہونے کا انتباہ، بروسلز میں ہندوستانی برادری سے وزیر اعظم کا خطاب
بروسلز 31 مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) اقوام متحدہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ اس طرح کا بڑا عالمی ادارہ دہشت گردی سے پیدا ہونے والے خطرات کا اندازہ کرنے میں ناکام ہوگیا ہے ۔ انہوںنے خبردار کیا کہ اگر عصر حاضر کے چیلنجس سے فوری طور پر نمٹنے کوئی کارروائی نہیں کی جاتی تو یہ ادارہ اپنی اہمیت اور مطابقت سے محروم ہوجائیگا ۔ انہوں نے اچھی دہشت گردی اور خراب دہشت گردی کی بات کرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ لوگ ایسی طاقت کی انجانے میں یا جان بوجھ کر قیادت کر رہے ہیں جو نہ صرف کسی ایک ملک یا علاقہ کیلئے بلکہ ساری انسانیت کیلئے خطرہ ہے ۔ ساتھ ہی مودی نے کہا کہ دہشت گردی کو مذہب سے علیحدہ کرنے کی ضرورت ہے اور انہوں نے کہا کہ اس لعنت کو بم ‘ بندوق یا پستولس استعمال کرتے ہوئے ختم نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس کیلئے ایسا ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے جس میں نوجوانوں کو اس طرح کے خیالات سے متاثر ہونے سے روکا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ہفتے بروسلز میں خطرناک دہشت گردانہ حملہ ہوا ہے ۔ وہ اس حملے میں مرنے والوں کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہیں۔ اس سرزمین پر ایک طویل وقت کے بعد ایسا حملہ ہوا ہے ۔ ومیر اعظم یہاں ہندوستانی برادری کے ارکان سے خطاب کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان بھی گذشتہ 40 سال سے دہشت گردی سے متاثر ہے اور دنیا نے یہ تسلیم کرلیا ہے کہ دہشت گردی کتنی ہلاکت خیز اور خطرناک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال دنیا کے 90 ممالک میں دہشت گردانہ حملے ہوئے ہیں جن میںہزاروں افراد اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں اور اقوام متحدہ ابھی تک اس کی تشریح نہیں کرسکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم دہشت گردی پر سوال کریں تو اقوام متحدہ ہنوز یہ نہیں جانتا کہ دہشت گردی ہے کیا اور اس سے کس طرح نمٹا جانا چاہئے ۔

کیونکہ اقوام متحدہ در اصل انتہائی خطرناک جنگوں کی پیداوار ہے اور وہ اس سے آگے کچھ نہیں سوچ سکتا ۔ نریندر مودی نے کہا کہ دہشت گردی در اصل عصر حاضر کا ایک چیلنج ہے اور یہ انسانیت کیلئے چیلنج ہے ۔ اس سے پھوٹنے والے خطرات کو سمجھنے میں اقوام متحدہ جیسا بڑا عالمی ادارہ بھی ناکام رہا ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہندوستان کئی برسوں سے یہ مطالبہ کر رہا ہے کہ دہشت گردی کی تشریح کی جائے ۔ یہ دیکھا جائے کہ دہشت گرد کون ہے اور کون سا ملک دہشت گرد ہے ۔ کون دہشت گردوں کی مدد کر رہا ہے ۔ کون ان کی مدد کر رہا ہے اور کون سے عوامل ایسے ہیں جن سے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ سب کچھ طئے کرلیا جائیگا تو پھر لوگ اس سے جڑنے میں خوف محسوس کرینگے اور اس سے دور ہونے کی کوشش کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ نہیں جانتے کہ اقوام متحدہ میںایسا کب کیا جائیگا تاہم جو صورتحال ابھر رہی ہے اگر اس مسئلہ کا حل دریافت نہیں کیا گیا تو اس ادارہ کیلئے اپنی اہمیت اور مطابقت کھونے میں زیادہ وقت درکار نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اقوام متحدہ جیسے ادارہ کو وقت کے ساتھ آگے بڑھنا ہے تو اسے چیلنجس کو سمجھنا چاہئے اور 21 ویں صدی میں زندگیوں کو پرامن بنانا ہوگا اور اسی وقت عالمی قیاد کو ذمہ داری قبول کرنی ہوگی ۔ جتنی تاخیر ہم کرینگے اتنا ہمیں نقصان ہوگا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس مسئلہ کو جتنا ممکن ہوسکے جلد حل کرلیا جائے ۔