جنگوں کو روکنے اور مستقل حل نکالنے سے بھی عالمی ادارہ قاصر، سلامتی کونسل میں اصلاحات ناگزیر ، سشماسوراج کا خطاب
اقوام متحدہ ، 2 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کیلئے زور دیتے ہوئے ہندوستان نے کہا کہ یہ عالمی ادارہ جو 70 سال قبل تشکیل دیا گیا، اب ایسا معلوم ہورہا ہیکہ یہ ادارہ بین الاقوامی امن و سلامتی کو درپیش نئے چیلنجوں سے نمٹنے میں ناکام ہے۔ اس کی غیرمؤثر کارروائیوں سے حالات جوں کے توں ہیں۔ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ سشماسوراج نے کہا کہ اس عالمی ادارہ کے قیام کے 70 سال پورے ہونا ایک تاریخی بات ہے مگر اس کے نتائج تاریخ ساز نہیں ہیں۔ عالمی ادارہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سشما نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہیکہ اقوام متحدہ غیر کارکرد ادارہ بن رہا ہے۔ جب اس کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے اور اب تک کی سرگرمیوں کو جانچا جائے تو صرف صفر ہی نتیجہ نکلے گا۔ اس نے جنگوں کو روکنے کا کوئی مستقل حل نہیں نکالا اور نہ ہی اس دنیا کو امن کی راہ دکھائی ہے، جہاں ہر جگہ تشدد برپا ہے۔ اقوام متحدہ بلاشبہ نئے چیلنجوں سے نمٹنے میں ناکام ہے۔ ہم جب خود سے یہ سوال کرتے ہیں کہ آیا ہم دنیا کے کئی ملکوں میں جنگوں کو روکنے کے بم قابل ہوچکے ہیں تو اس کا جواب ’’نہیں‘‘ ہی ہوتا ہے۔ ہم خود سے یہ سوال کریں کہ آیا ہم نے اس دنیا کو امن کا راستہ دکھایا ہے تو جواب ’نہیں‘ ہوگا کیونکہ کم و بیش ساری دنیا میں تشدد ہی برپا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ نے اب تک جنگ کو روکنے کی پہل نہیں کی۔ تین براعظموں میں جنگ و جدال کے حالات پیدا ہوئے لیکن سکیورٹی کونسل نے ان میں سے کسی ایک جنگ کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔ خون بہتا جارہا ہے
لیکن اس پر قابو نہیں پایا گیا۔ روایتی طور پر یہی حل تلاش کیا گیا ہے کہ طاقت کا استعمال کیا جائے، اس سے مزید مسائل ہی پیدا ہوتے ہیں۔ اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات ضروری ہیں، سشما نے کہا کہ یہی فوری اور دباؤ بڑھائے رکھنے والی کوشش ہے۔ وقت کا تقاضہ ہیکہ ہم کو 2015ء تک کس طرح کی سکیورٹی چاہئے، اس پر غور کیا جائے۔ ہم سیکوریٹی کونسل کو کس شکل میں آگے بڑھانا چاہتے ہیں، جس میں ہنوز براعظم افریقا اور لاطینی امریکا کو مستقل رکنیت نہیں دی گئی ہے۔ سشما نے اقوام متحدہ میں زیادہ سے زیادہ ترقی پذیر ملکوں کو شامل کرلینے کی پرزور وکالت کی۔ اور کہا کہ اقوام متحدہ کے کام کاج کو شفاف بنانے کی ضرورت ہے۔ کونسل کی کارکردگی متوازن ہونی چاہئے۔ غیرجانبدارانہ قانونی اہمیت کے حامل فیصلے کرنے چاہئیں۔ اپنے وقتوں کے سنگین حالات سے نمٹنا بھی اس ادارہ کی ذمہ داری ہے۔ اقوام متحدہ قیام امن کارروائیوں پر وزیر خارجہ ہند نے کہا کہ اس کا سیاسی حل نکالنے کا کوئی متبادل نہیں ہوسکتا اور سکیورٹی کونسل کو مشاورت کے ذریعہ ہی اپنے قیام امن اختیارات کو باقاعدہ بنائے اور جن ملکوں نے قیام امن مشن میں اپنی فوج شامل کی ہے انہیں اقوام متحدہ کا چارٹر فراہم کرے۔ ہندوستان ہمیشہ ہی تمام امن کارروائیوں کی حمایت کرتا رہا ہے اور ہم نے اپنی جانب سے ہر ممکنہ کوشش کی ہے۔ سشما نے کہاکہ ہندوستان کی نئی خدمات میں تمام امور شامل ہیں۔ بین الاقوامی قیام امن کوششوں میں ہندوستانی کی برقراری کے عہد کا اعادہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نئی دہلی کا خیال ہے کہ یہ کارروائیاں سیاسی حل کے بغیر پوری نہیں ہوں گی۔ اس حقیقت کا جائزہ اعلیٰ سطح کے پیانل کے ذریعہ ہی لیا جاسکتا ہے۔
پاکستان کا کشمیر پر یو این میں ہندوستان پر پھر شدیدحملہ
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے سشما سوراج کے خطاب کے اندرون چند گھنٹے پاکستان کا سخت جواب
نئی دہلی، 2 اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان اور پاکستان کی اقوام متحدہ میں کشاکش کا سلسلہ جاری ہے جیسا کہ پاکستان نے وزیر امور خارجہ سشما سوراج کے خطاب کا جواب دینے کے اپنے حق سے استفادہ کرتے ہوئے ہندوستان پر شدید نکتہ چینی کی ہے۔ ہندوستان کو جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، پاکستان میں دہشت گردی کی تائید و سرپرستی کا مورد الزام ٹھہرانے کے ساتھ ساتھ سمجھوتہ اکسپریس کے دھماکوں اور 2002ء کے گجرات فسادات کے تذکروں کے ساتھ پاکستان کا جواب اقوام متحدہ میں کشمیر کے بارے میں دیئے گئے بیانات میں نئی پستی کا نقیب ہے۔ پاکستان نے دعویٰ کیا کہ زائد از 100,000 کشمیریاں ہلاک کئے جاچکے ہیں، جو اُس نے ہندوستانی ’’سرکاری دہشت گردی‘‘ قرار دیا۔ نیز ’’چھ ہزار غیرمعلنہ اجتماعی قبروں‘‘ کا غیرمصدقہ حوالہ بھی دیتے ہوئے پاکستان نے ہندوستان پر زور دیا کہ کشمیر سے فوجیں ہٹالے اور وہاں استصواب رائے عامہ ہونے دیا جائے۔ پاکستان کا یہ جواب سشما سوراج کے یو این جنرل اسمبلی سے خطاب کے چند گھنٹوں میں دیا گیا، جبکہ وزیر امور خارجہ ہند نے اپنے خطاب میں اُس چار نکاتی امن تجویز کو مسترد کردیا تھا جو وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے اقوام متحدہ میں پیش کیا تھا۔ سشما نے کہا کہ محض ’’ایک نکتہ‘‘ ناگزیر ہے اور وہ یہ کہ پاکستان ’’دہشت گردی سے دستبردار ہوجائے‘‘۔ پاکستانی جواب میں کہا گیا کہ ہندوستان کا بات چیت کو ایک نکاتی ایجنڈہ تک محدود کرنے پر اصرار ثابت کرتا ہے کہ وہ نہ تو معقول مذاکرات میں دلچسپی رکھتا ہے اور نہ ہی شریک ہونا چاہتا ہے۔ جمعہ کو پاکستان کی سفیر برائے اقوام متحدہ ملیحہ لودھی نے یو این سکریٹری جنرل بان کی مون کو دستاویزی ثبوت حوالے کئے جن میں یہ الزامات شامل ہیں کہ ہندوستان دہشت گردی کی تائید و سرپرستی کررہا ہے اور تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ اُس کی انٹلیجنس ایجنسی کے روابط بھی ہیں۔