اقوام متحدہ۔ میانمار نے ’صحافی کے خلاف مہم‘ چھیڑ دی ہے۔

دائیں بازو کے دفتر نے رائٹرس کے صحافیوں کیوو سوی اوو اور وا لاونی کی گرفتاریوں کو ’’ قابل مذمت ‘‘ قراردیا ہے ‘ جنھوں نے سات لاکھ روہنگی مسلم اقلیت کو آرمی کے حملے کے بعدمیانمار سے بھاگ کر بنگلہ دیش میں پناہ لینے کے متعلق واقعات کاانکشاف کیاتھا۔

جنیوا۔ روہنگی مسلمانوں کے قتل عام کی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کو قید کرنے پر میانمار کو بین الاقوامی برہمی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے‘ دوروز قبل اقوام متحدہ نے کہاکہ یہ ایک آزاد صحافت کے خلاف ایک’’ سیاسی مہم‘‘ ہے۔

اقوام متحدہ کے دفتر کی تازہ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ’’ حکومت قانون اور عدالت کو ہتھیار بناکر ملٹری کے سہارے آزاد صحافت کے خلاف سیاسی مہم چلا رہی ہے‘‘۔

اس میں ’’ جنھیں نشانہ بنایاگیا ہے ان کے ساتھ شفاف طریقے سے مقدمہ چلانے میں ناکامی‘‘ پر شدید تنقید کی گئی ہے۔

دائیں بازو کے دفتر نے رائٹرس کے صحافیوں کیوو سوی اوو اور وا لاونی کی گرفتاریوں کو ’’ قابل مذمت ‘‘ قراردیا ہے ‘ جنھوں نے سات لاکھ روہنگی مسلم اقلیت کو آرمی کے حملے کے بعدمیانمار سے بھاگ کر بنگلہ دیش میں پناہ لینے کے متعلق واقعات کاانکشاف کیاتھا۔

پچھلے ہفتہ ایک جج نے دو میانمارشہریوں کو ملک کے خفیہ دشمن قانون کے تحت سات سا ل قید کی سزاء سنائی جو روہنگیائی بحران کی رپورٹنگ کررہے تھے۔

پچھلے سال اگست میں میانمارفوج کی جانب سے شروع کی گئی کاروائی کے بعد سات لاکھ سے زائد روہنگی اقلیتی مسلم پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں پناہ لینے کے لئے مجبور ہوگئے۔

اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ صحافیوں اور ان نے وسائل کی گرفتاری کے کئی ایک مثالیں یہاں پر موجو دہیں ‘ جو اشارہ کرتے ہیں’’ اظہار خیال کی آزادی پر نگرانی کا چلن عام ہوگیا ہے‘‘۔

رپورٹس کے مطابق ٹیلی کمیونکیشن پر قوانین‘ خفیہ اہل کار‘ غیر قانونی اسوسیشن‘ الکٹرانک زرمبادلہ‘ درآمد او ربرآمد اور ائیر کرافٹ کے کئی واقعات میں صحافیوں کے خلاف استعمال کیاگیا ہے۔

اس میں جون2017کو گرفتار کئے گئے تین صحافیوں کے واقعہ کی طرف اشارہ کیاگیا ہے