لکھنؤ : اقلیتی کمیشن کے چیر مین تنویر حیدر عثمانی نے کمیشن کے دفتر میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تین طلاق اورحلالہ کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔او ربہت شرم کی بات ہے کہ طلاق او رحلالہ وغیر ہ دیہی علاقوں میں ایک روایت بن گئی ہے ۔قاضی او رمولوی پیسہ لے کر حلالہ کرلیتے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ، دیوبند ، ندوہ اور بریلی کے علماء اس پر خاموشی اختیار کئے ہیں انہیں اپنی خاموشی توڑنا چاہئے ۔
معاشرہ کی اس خرابی کو دور کرنے کیلئے مساجد میں اسلام میں نکاح ، طلاق او رحلالہ کے صحیح مسائل بیان کرنے چاہئے۔ تنویر حیدر عثمانی نے کمیشن کے دفتر میں طلاق او رحلالہ سے متاثر خواتین کی سنوائی کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتی کمیشن ان مظلوم خواتین کی لڑائی بہت دور تک لڑے گا او ر ہر حال میں انصاف دلوائے گا ۔انہوں نے متاثرہ خواتین کو اطمینان دلوایا کہ وہ اس معاملہ کی رپورٹ وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ کو پیش کریں گے ۔او رحلالہ پر پابندی عائد کرنے او راور اس کی سخت سزا کا مطالبہ کریں گے ۔
قابل ذکر ہے کہ مراد آباد کی رضیہ خان نے کمیشن کو بتایا کہ ا س کا حلالہ خسر سے کروایا گیا ۔ خسر نے جسمانی تعلقات قائم کرنے کے بعد اسے چھوڑدیا او راس کو دوران عدت اس کے شوہر نے اس کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کئے جس سے وہ حاملہ ہوگئی ۔شوہر نے اس حمل کو گرادینے بات کررہا ہے۔اس معاملہ پر اقلیتی کمیشن کی چیر مین حیدر عثمانی نے پولیس میں شکایت درج کروائی ۔انہوں نے کہا کہ معاشرہ سے یہ برائی کو ختم کرنے کیلئے مساجد کے ائمہ آگے آئیں ۔