اقلیتی رپورٹ۔ کانگریس اور عآپ کے درمیان عدم اتحاد کا دہلی میں بی جے پی کو ہوگا فائدہ ۔

نئی دہلی۔ مجوزہ لوک سبھا الیکشن میں ملک کی درالحکومت کے مسلمان کس پارٹی کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کریں گے یہ بات اب تک واضح نہیں ہوئی ہے۔ وہیں بی جے پی ان کا انتخاب نہ ہونے کی وجہہ سے موقع کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے درمیان بھی صاف نہیں ہے ‘ کیونکہ مذکورہ دونوں سیاسی پارٹیوں نے اب تک آپس میں کوئی اتحاد نہیں کیاہے۔

اس طرح کے حالات مذکورہ کمیونٹی کے لئے مشکلات پیدا کررہے ہیں۔اوکھلا کے ایک زلف تراش شاپ کے مالک معین خان نے دہلی کے بہت سارے مسلمانوں کی بولی میں کہاکہ’’ ہمارا ووٹ ہمیشہ کانگریس کے لئے ہوتا ہے حالانکہ پچھلے الیکشن میں ہم نے اے اے پی پر بھروسہ کیاتھا۔

مگر اس میں کوئی رغنہ پیدا ہوتا ہے تو اس کا بی جے پی کو راست فائدہ ہوگا‘‘۔تین مرتبہ ساوتھ ایسٹ دہلی کے ذاکر نگر سے کونسلر رہے شعیب دانش نے بھی اس طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر ایسا الائنس نہیں ہوتا ہے تو بی جے پی کو دہلی کی تمام سات پارلیمانی سیٹوں پر راست فاہدہ ہوگا کیونکہ دہلی کے تیرہ فیصد مسلم ووٹ تقسیم ہوجائیں گے۔

بڑے پیمانے پر لوگوں کو بھروسہ ہے کہ کانگریس ہی بی جے پی او روزیراعظم نریندر مودی کا ڈٹ کر مقابلہ کرسکتی ہے۔ باٹلہ ہاوز کے ساکن ایک فزیشن انور ظہیر نے کہاکہ ’’ راہول اور پرینکا گاندھی کافی وزن ہیں جو مودی کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔

ان میں سے کئی مرکزی حکومت کی پالیسیوں جیسے نوٹ بندی‘ جی ایس ٹی ‘ دہلی میں دوکانوں کی سیلنگ کے عمل سے کافی ناخوش ہیں۔ سلیم پور میں فون کا کاروبار کرنے والے سمیر نے مزیدکہاکہ ’’ چھوٹا کاروبار پوری طرح تباہ ہوگیا ہے اور ہر جگہ بے روزگاری بڑھ گئی ہے‘‘۔

قدیم دہلی کے ماٹیامحل میں رہنے والے ارباز خان جومشہور اسلم چکن شاپ کے مالک نے ان کی دوکان میں2015کے دوران راہول گاندھی کی آمد کے موقع پر لی گئی تصوئیرکی طرف اشارہ کیااور یقین کے ساتھ کہاکہ’’ جامعہ مسجد کانگریس کے ساتھ جارہی ہے۔

ہم جانتے ہیں کپل سبل نے اس حلقہ کے لئے کیاموقف اختیار کیاتھا‘‘۔ جنوری میں ریسٹورنٹ کی دیوار وں پر کپل سبل کی تصوئیریں لگائی گئیں تھیں۔پچھلے جمعہ کے روز نارتھ ایسٹ دہلی حلقہ میںآنے والے جعفر آباد کی چاند مسجد کے قریب جمعہ کی نماز کے بعد جاوید بھی ان لوگوں میں شامل تھا جو چائے کی چسکیاں لیتے ہوئے دہلی کے انتخابات حالات پر بات کررہے تھے ۔

خان نے کہاکہ ’’پچھلے کچھ ہفتوں میں کانگریس میں تیزی پکڑی ہے لہذا ہمیں امیدہوگئی ہے کہ کانگریس ہی بی جے پی کو روکنے میں کامیاب رہے گی‘‘۔ ان کے دوست کو چٹھیلی بازار میں رہتے ہیں سبحان خان اس پر زیادہ سنجیدہ دیکھائی دئے ۔

انہو ں نے کہاکہ ’’ عآپ نے 2015کے اسمبلی الیکشن میں جیت حاصل کی ‘ مگرپچھلے چار سالوں میں ہم نے دیکھا کہ ایل جی کے پاس تمام اختیارات رہے۔ لہذا ہم مرکز میں کانگریس کی حکومت چاہتے ہیں جو عآپ کے ساتھ اتحاد میں رہے گی اور سی ایم و ایل جی میں کوئی تناؤ کی صورت حال پید ا نہیں ہوگی ‘‘۔

یہاں سے کانگریس کو شاندار حمایت حاصل ہوگی۔تاہم عام انتخابات کے لئے پارٹیوں کی کیاحکمت عملی ہے اس کے متعلق لوگ واقف نہیں ہے جبکہ دہلی میں رائے دہی کی تاریخ12مئی مقرر کی گئی ہے۔

بالخصو ص لوگ عآپ کے ساتھ اتحاد کے متعلق واقف نہیں ہیں۔کانگریس کے ایک روایتی ووٹر اور لکشمی نگر کے مکین زبیر خان کاماننا ہے کہ پارٹی سابق چیف منسٹر شیلا دکشٹ کو بطور دہلی یونٹ کے صدر بنائے جانے کا فیصلہ حق بجانب ہے ۔

دہلی کے مختلف پارلیمانی حلقوں کے مسلمانوں نے اپنی رائے میں کانگریس او رعام آدمی پارٹی کے درمیان میں اتحاد کو ضروری قراردیا او رکہاکہ اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو اس کا راست فائدہ بی جے پی کو پہنچے گا۔