٭ سبسڈی والے قرضہ جات کے متعدد اعلانات لیکن عمل ندارد
٭ ’ اون یور کار ‘ اسکیم کے تحت استفادہ کنندگان کا انتخاب ‘ تقسیم میں تاخیر
٭ دیگر طبقات کیلئے کاریں پہلے ہی جاری ۔ سبسڈی کی شرح بھی زیادہ
حیدرآباد /31 اگست ( سیاست نیوز ) ریاست میں حکومت کی جانب سے اقلیتوں کے ماسوا دیگر تمام طبقات کی فلاح و بہبود کا عمل تیزی سے جاری ہے ۔ لیکن اقلیتوں کو کھلونے دے کر بہلایا جارہا ہے ۔ بیروزگار اقلیتی نوجوانوں اور طلبہ کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرنے والے ادارے تلنگانہ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن نے اون یور کار ‘‘ اسکیم کے تحت 342 اقلیتی بے روزگار امیدواروں میں روزگار سے جوڑنے کیلئے کار تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ فیصلہ کرکے کئی ماہ گذر چکے ہیں لیکن اس اسکیم سے سیاسی فائدہ حاصل کرنے حکومت کا ذہن بناچکی ہے ۔ 342 کاروں کی حوالگی کیلئے امیدواروں کے انتخاب کے باوجود کی جانے والی تاخیر سے ان شبہات کو مزید تقویت مل رہی ہے ۔ ریاستی حکومت نے بے روزگار اقلیتی نوجوانوں کو ان کے ہنر کے مطابق سبسیڈی والے قرض کے متعدد اعلانات کئے ہیں ۔ لیکن اب تک اس اسکیم کو قابل عمل نہیں بنایا گیا ۔ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت اقلیتوں کی ترقی اور بہبود کے معاملے میں سنجیدہ نہیں ہے ۔ جبکہ دوسری طرف ایس سی ایف ٹی طبقات کیلئے بڑے پیمانے پر سبسیڈی اسکیم پر عمل کیا جارا ہے ۔ ان طبقات کیلئے متعارف کرائی گئی ۔ اون یور کار‘‘ اسکیم پر تیزی سے عمل ہو رہا ہے ۔ بے روزگار ایس سی ایس ٹی طبقات کیلئے بڑے پیمانے پر کاریں حوالے کردی گئی ہیں اور وہ سڑکوں پر دڑ بھی رہی ہیں ۔ جن سے متذکرہ طبقات کے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار بھی حاصل ہو رہا ہے ۔ جس سے حکومت کے خلاف اقلیتوں میں مایوسی اور ناراضگی پھیل رہی ہے ۔ علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد چیف منسٹر عہدے کا حلف لینے والے کے سی آر نے ہندو اور مسلمانوں کو اپنی دو آنکھ قرار دیا تھا ۔ مگر گذشتہ ساڑے چار سالہ دور حکومت کا جازہ لیا جائے تو اقلیتوں کی ترقی و بہبود کیلئے وہ کام نہیں کئے گئے جس کے وعدہ کئے گئے تھے ۔ آر ٹی اے ایکٹ کے تحت اقلیتی مالیاتی کارپوریشن سے چند سوالات کئے گئے جس کا جواب بھی ملا ہے ۔ رواں سال تلنگانہ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کو بجٹ میں 157.65 کروڑ روپئے کی گنجائش فراہم کی گئی یہ ۔ جس میں سبسیڈی قرض کیلئے 144 کروڑ روپئے مختص کئے ہیں ۔ 500 کے منجملہ 342 کاریں تقسیم کرنے کیلئے تیار ہونے کا بھی دعوی کیا گیا ہے ۔ ایک اور بیان میں سکریٹری اقلیتی بہبود ایم دانا کشور نے اقلیتی بے روزگار نوجوانوں کو بنکوں کے تعاون کے بغیر 10 ہزار تا 50 ہزار تک کے سبسیڈی قرض جاری کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ اس نئی اسکیم کیلئے جی او 41 بھی جاری کردیا گیا ہے ۔ یہ بات قابل غور ہے کہ اس اسکیم کیلئے تقریباً 1500 امیدواروں نے درخواستیں داخل کی ہیں ۔ اس اسکیم پر عمل آوری کیلئے 180 کروڑ روپئے کی ضرورت پڑے گی جبکہ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے سالانہ بجٹ میں اس اسکیم کیلئے صرف 144 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں ۔ ماباقی 44 کروڑ روپئے کہاں سے آئیں گے اس کی کوئی وضاحت نہیں ہے ۔ اون یور کار‘‘ اسکیم حکومت کی جانب سے ا قلیتی بیروزگار نوجوانوں کو 60 فیصد سبسیڈی دی جارہی ہے ۔ جبکہ ایس سی ایس ٹی طبقات کو 80 فیصد سبسیڈی فراہم کی جارہی ہے ۔